وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے میں موجود تمام عبادت گاہوں، سرکاری اور اہم تنصیبات کے سیکیورٹی آڈٹ کے احکامات جاری کردیے۔

وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں سیکیورٹی کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ 'دہشت گردوں سے لڑنے کے لیے ہمیں موثر نظام کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ صوبے کے تمام مزارات، مساجد، مندر، گرجا گھروں، سرکاری عمارتوں اور اہم تنصیبات کا مکمل سیکیورٹی آڈٹ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکے میں 88 ہلاکتیں،تحقیقات سی ٹی ڈی کے سپرد

اجلاس میں چیف سیکریٹری رضوان میمن، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی بھی موجود تھے۔

درگاہ لعل شہباز قلندر میں حیسکو کی غفلت

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا کہ دھماکا شام 7 بجے ہوا اور اس وقت بجلی نہیں تھی۔

اس پر سیکریٹی اوقاف نے بتایا کہ یہ لوڈشیڈنگ نہیں تھی بلکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے درگاہ کی بجلی ہی کاٹی ہوئی تھی۔

چیف سیکریٹری نے بتایا کہ حیسکو نے 4 کروڑ روپے کا بجلی کا بل درگاہ میں بھیجا تھا اور ادائیگی نہ ہونے پر درگاہ کی بجلی کاٹ دی گئی تھی۔

وزیراعلیٰ نے ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ وزارت پانی و بجلی کے ساتھ طے پانے والے شیڈول کے مطابق سندھ حکومت کے بجلی کے تمام واجبات قسطوں میں ادا کیے گئے۔

مزید پڑھیں: دہشت گردی کا مقابلہ، چین کی پاکستان کو مدد کی پیشکش

وزارت پانی و بجلی کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق ہوا تھا کہ عدم ادائیگی پر سندھ حکومت کے زیر انتظام کسی بھی عمارت کی بجلی منقطع نہیں کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'حیسکو نے کس طرح درگاہ کی بجلی منقطع کی، کمشنر حیدرآباد حیسکو کو احکامات جاری کریں کہ فوری طور پر مزار کی بجلی بحال کی جائے'۔

کمشنر حیدرآباد نے حیسکو کے سی ای او سے بات کرنے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ درگاہ کے مین لائن میں سے بعض غیر قانونی کنکشنز لے لیے گئے تھے تاہم حیسکو نے درگاہ کی ہی بجلی کاٹ دی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ غیر قانونی کنکشنز کے بجائے درگاہ کی بجلی منقطع کرنے پر حیسکو کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

عبادت گاہوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت

ڈویژنل کمشنرز نے وزیراعلیٰ کو صوبے میں موجود مزاروں اور دیگر عبادت گاہوں کی تعداد سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ان مقامات پر سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکا، 70 افراد جاں بحق

سیکریٹری اوقاف نے بتایا کہ محکمہ اوقاف کے زیر انتظام 80 مزارات موجود ہیں۔

وزیراعلیٰ نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی جو مختلف پہلوؤں سے سیہون دھماکے کی تحقیقات کرے گی۔

انہوں نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام اہم عمارتوں اور عبادت گاہوں کا سیکیورٹی آڈٹ مکمل کریں اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دیں جس میں سیکیوٹی آڈٹ کے ماہرین اور محکمہ اوقاف کے ارکان بھی شامل ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ لاڑکانہ ڈویژن میں 150 مزار، 7 چرچ اور 44 مندر موجود ہیں۔

شہید بے نظیر آباد ڈویژن میں 17 مزار، 6 امام بارگاہ، 50 مندر ہیں جبکہ سکھر ڈویژن میں کل 29 مزارات موجود ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے بتایا کہ کراچی میں 6560 مساجد، 350 مزارات، 100 چرچ، 100 سے زائد مندر اور تین گوردوارے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عام طور پر یہاں 500 پولیس اہلکار تعینات ہوتے تھے تاہم اب ان کی تعداد بڑھاکر 1500 سے 2000 کردی گئی ہے۔

اعضاء کی بے حرمتی

وزیراعلیٰ سندھ نے سیہون دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے جسمانی اعضاء نالے کے قریب پھینکے جانے کی رپورٹس پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر حیدرآباد کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کریں۔

انہوں نے جائے وقوع سے انسانی اعضاء کو جمع کرنے اور ان کی باعزت طریقے سے تدفین میں غفلت برتنے پر ڈپٹی کمشنر جامشورو پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

مراد علی شاہ نے ڈی سی جامشورو کو حکم دیا کہ وہ ذاتی طور پر مزار اور اس کے ملحقہ علاقوں کا دورہ کریں اور انسانی اعضاء کی مناسب تدفین کا بندوبست کریں۔

قبل ازیں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے جسمانی اعضا کو جمع کرکے قریبی نالے کے پاس پھینک دیا گیا تھا جس کی وجہ سے علاقے میں تعفن پیدا ہوگیا تھا اور علاقہ مکینوں نے اس پر احتجاج بھی کیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں