اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ انسانی اور مادی وسائل کو مکمل طور پر بروئے کار لاتے ہوئے اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کو ایک موثر اقتصادی اتحاد میں تبدیل کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جانی چاہیئیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی تعاون تنظیم کے 13ویں سربراہ اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ بین الاقوامی تجارت پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

مشیر خارجہ نے اقتصادی تعاون تنظیم کے تجارتی معاہدے پر عملدرآمد، تجارتی اور غیر تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے اور خطے میں آزادانہ تجارتی علاقہ قائم کرنے پر بھی زور دیا۔

پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی افادیت سے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ راہداری سے خطے میں تجارتی مواقع بڑھیں گے۔

اجلاس میں شریک ای سی او رکن ممالک کے وزرائے خارجہ—فوٹو بشکریہ: ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا/ٹوئیٹر
اجلاس میں شریک ای سی او رکن ممالک کے وزرائے خارجہ—فوٹو بشکریہ: ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا/ٹوئیٹر

اس موقع پر سرتاج عزیز نے اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ دوسرے ممالک سے تجارت کے لیے گوادر اور سی پیک کو استعمال کریں۔

مشیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت خطے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ اور بین العلاقائی منظم جرائم شامل ہیں، ان چیلنجز سے نمٹنے اور خطے کے ترقی اور پیداوار کو آگے بڑھانے کے لئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی او اجلاس: افغانستان کا کوئی اعلیٰ نمائندہ شامل نہیں ہوگا

پاکستان کی اقتصادی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مشیر خارجہ کے مطابق پاکستان انسداد دہشت گردی کی جامع پالیسی پر عملدرآمد کر رہا ہے اور تجارت کے لیے ایک محفوظ راہداری فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے اقتصادی تعاون تنظیم میں ارکان کی تعداد، وسعت اور سرگرمیوں کو بڑھانے جبکہ بینک اور ای سی او ری انشورنس کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے ای سی او پارلیمانی اسمبلی کے پلیٹ فارم کو بروئے کار لانا چاہیئے۔

صدور کی آمد

ای سی او اجلاس میں شرکت کے لیے آذر بائیجان کے صدر الہام علی یوف اور ایرانی صدر حسن روحانی اسلام آباد پہنچ گئے۔

خیال رہے کہ یکم مارچ کو ہونے والے اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس میں افغانستان کے علاوہ تمام رکن ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے، جبکہ ازبکستان کی جانب سے نائب وزیر اعظم شرکت کریں گے۔

افغانستان کی اعلیٰ سطح کی نمائندگی کے بجائے پاکستان میں تعینات افغان سفیر اور صدر کے خصوصی ایلچی ڈاکٹر عمر زاخیلوال ای سی او اجلاس میں شرکت کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا خطے میں عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زور

اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس کا مقصد رکن ممالک کے درمیان توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔

'ایران پاکستان کا مکمل حامی'

دوسری جانب ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بطور اقتصادی تعاون تنظیم کے نئے چیئرمین تقرر پر مطمئن ہیں اور امید ہے پاکستان تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے اہم اقدامات کرے گا، جس کے لیے ایران کی حمایت جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا ای سی او رکن ممالک میں اقتصادی تعاون بڑھانے کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔

ای سی او میں شامل ممالک کے سربراہان کے 13ویں اجلاس میں ایرانی صدر حسن روحانی کی شمولیت پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے دورے سے دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات بہتر ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں