کابل: سابق افغان صدر حامد کرزئی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کے باوجود اپنے بیان میں کہا ہے کہ 'پاکستان کے پاس ڈیورنڈ لائن کے معاملے پر افغانستان کو ڈکٹیٹ کرنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں'۔

سابق افغان صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ان خیالات کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے فروری کے مہینے میں اٹھنے والی دہشت گردی کی نئی لہر کے پیش نظر 16 فروری کو پاک افغان سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'سرحد نہ کھولی تو افغانستان سے چارٹرڈ طیارہ منگوائیں گے'

سرحد کی بندش پر افغانستان کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے جبکہ پاکستان سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ فوری طور پر سرحد کو کھولے اور دونوں اطراف پھنسے لوگوں کو داخلے کی اجازت دے۔

اپنے ٹوئیٹر پیغام میں حامد کرزئی کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم فاٹا کے عوام کی فرانٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) اور دیگر جبری اقدامات سے آزادی چاہتے ہیں جبکہ حکومت پاکستان کو یہ یاد دہانی بھی کرانا چاہتے ہیں کہ افغانستان نے نہ ہی ڈیورنڈ لائن کو تسلیم کیا ہے اور نہ کبھی کرے گا'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان میں افغان سفیر عمر زاخیل وال نے بھی فیس بک پر اسی طرح کا بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے سرحد کی بندش کی کوئی جائز وجہ نہیں بتائی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے پر گولی چلانے کا حکم

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر آئندہ چند دنوں میں پاک افغان سرحد نہ کھولی گئی تو وہ اپنی حکومت سے چارٹرڈ طیارہ بھیجنے کی درخواست کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2640 کلو میٹر طویل سرحد ہے جسے ڈیورنڈ لائن کہتے ہیں اور اس کا قیام 1893 میں برٹش انڈیا کے نمائندے سر مورٹائمر ڈیورنڈ اور اس وقت کے افغان امیر عبدالرحمٰن خان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت عمل میں آیا تھا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں