اسلام آباد: سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ایک ماہ کے لیے شراب خانوں کو بند کرنے کے احکامات کے خلاف شراب خانوں کے مالکان نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے رواں ماہ 2 مارچ کو ایک بار پھر سندھ بھر میں موجود 120 شراب خانوں کو ایک ماہ کے لیے بند کرکے شراب فروخت سے متعلق مکینزم کی رپورٹ طلب کرلی تھی۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس کے آخر میں سندھ بھر کے شراب خانوں کو بند کردیا تھا، جس پر شراب خانوں کے مالکان نے سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی تھی۔

سپریم کورٹ نے شراب خانوں کے مالکان کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے شراب خانے کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کیس واپس سندھ ہائی کورٹ بھیج دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شراب فروخت کا مکینزم بنانے تک شراب خانے بند کرنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے 2 مارچ کو سماعت کے دوران صوبائی حکومت اور پولیس کے محکمہ ایکسائز سے سوال کیا کہ شراب کس مکینزم کے تحت فروخت کیا جارہا ہے، جس پر متعلقہ حکام عدالت کو تسلی بخش جواب نہیں دے پائے تھے۔

عدالت نے شراب خانوں کو ایک ماہ کے لیے بند کرکے شراب کی فروخت سے متعلق مکینزم بنانے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر کے 10 شراب خانوں کے مالکان نے سپریم کورٹ میں داخل کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ شراب خانوں کو بند کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے احکامات فوی طور پر معطل کیے جائیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ ٹیکس دہندگان ہیں اورقانونی طور پر کاروبار کرتے ہیں، شراب خانوں کو بند کرنے سے انہیں مالی نقصان ہو رہا ہے۔

شراب خانوں کے مالکان کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اگر سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کو معطل نہیں کیا گیا تو مالکان کو بھاری مالی نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا سندھ بھر کے شراب خانے کھولنے کا حکم

سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرنے والے شراب خانوں میں میسرز کوہستان وائن شاپ، آزاد وائن شاپ، مہران وائن شاپ، ارجن وائن ایجنسی، مزدہ ٹریڈنگ، ماسٹر وائن شاپ، سندھ وائن شاپ، لکی اینڈ کمپنی، گڈ لک وائن شاپ اور لونگ مل وائن شاپ شامل ہیں۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس 27 ستمبر کو مسلم آبادی اور اسکولز کے قریب شراب خانوں کے 2 کیسز میں سندھ بھر کے شراب خانوں کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، جسے بعد ازاں سپریم کورٹ نے 23 نومبر 2016 کو کالعدم قرار دیا تھا۔

بعد ازاں سندھ بھر میں شراب خانے کھل گئے تھے، مگر ڈیڑہ ہفتہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے شراب کی فروخت سے متعلق کوئی مکینزم نہ بنانے کی بناء پر ایک بار پھر شراب خانوں کو ایک ماہ تک بند کرکے مکینزم بنانے کا حکم دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 11, 2017 09:20pm
السلام علیکم: سندھ ہائیکورٹ نے مکنیزم بنانے کا فیصلہ فریقین کو سننے کے بعد دیا تھا، ہندو، سکھ اور عیسائی پیشواؤں نے بھی کسی مذہب کے نام پر شراب خانے کھولنے کی مخالفت کی، میرے خیال میں مکنیزم بنانا ایک اچھا حکم ہے جس کے لیے گزارش ہے کہ کہ شراب خانوں پر بائیو میٹرک مشینیں نصب کی جائیں, شراب خریدنے والے انگھوٹھا لگا کر شراب خریدیں، اسی طرح شراب استعمال کرنے والے کا ماہانہ کوٹہ دو طرح کا ہونا چاہیے، ایک قیمت کے لحاظ سے کہ کوئی بھی شخص ماہانہ اتنی قیمت سے زیادہ کی شراب استعمال نہیں خریدسکتا جبکہ دوسرا مقدار کے لحاظ سے کہ کوئی بھی شخص ماہانہ اس مقدار سے زیادہ کی شراب استعمال نہیں کرسکتا، اسی طرح شراب خریدنے والوں کو ان کے شناختی کارڈ پر درج مستقل پتے کے مطابق صرف اور صرف ایک دکان سے شراب خریدنے کی اجازت ہو۔ تاہم آخری فیصلہ سپریم کورٹ کا ہی ہوگا۔ خیرخواہ