اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کانیٹ ورک یا ہیڈ کوارٹر موجود نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گرد تنظیم کو پاک سرزمین میں کام کرنے کی اجازت ہے۔

ان خیالات کا اظہار چوہدری نثار نے سینیٹ میں سحر کامران کی جانب سے پیش کردہ 15 سینیٹرز کی مشترکہ تحریک کے جواب میں کیا۔

سحر کامران کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک میں وزیر داخلہ کے اس بیان کو نیشنل ایکشن پلان کے منافی قرار دیا جس میں انہوں نے کالعدم تنظیم اور فرقہ وارانہ تنظیم کے حوالے سے بات کی تھی۔

تحریک پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ 'دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھ سے ملاقات کے لیے آنے والے وفد میں موجود کالعدم تنظیم کے سربراہ ملاقات کے دوران خاموش بیٹھے رہے تھے'۔

چوہدری نثار نے کہا کہ 'کالعدم تنظیم کا سربراہ سابقہ دور میں صدر مملکت سے ملا مگر کوئی بات نہیں کی گئی،ایک کالعدم تنظیم کے سربراہ نے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

انہوں نے ایوان میں اس بات کا اعتراف کیا کہ 'فرقہ پرست کالعدم جماعت کے کسی رکن کو کسی جلسے سے خطاب یا ملاقات سے روکنے کا قانون نہیں ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو کالعدم قرار دینا مضحکہ خیز

چوہدری نثار نے ارکان اسمبلی سے اپیل کی کہ سکیورٹی کے معاملے کو سیاست کی ںذر نہیں کرنا چاہیے، کبھی سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید نہیں کی، سیہون واقعے کے بعد مجھ پر تنقید ہوئی جس کی وضاحت کی۔

انہوں نے کہا کہ 'آپریشن ضرب عضب کے بعد کسی دہشت گرد تنظیم کا ہیڈکوارٹر پاکستان میں نہیں ہے اور اگر کسی کو علم ہے تو معلومات شیئر کریں، کارروائی کی جائے گی'۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار نے کہا کہ اب دہشت گرد تنظیموں کے ہیڈ کوارٹرز سرحد پار قائم ہیں اور وہ وہاں سے کارروائیاں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خفیہ اطلاعات پر کیے جانے والے آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گردوں کے ہزاروں سہولت کار، فنانسرز اور معاونت کار کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

اس موقع پر ن لیگ کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ 'صرف وزیر داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنانا مناسب نہیں، کچھ لوگوں کو چودھری نثار پسند نہیں'۔

مزید پڑھیں: ’فرقہ وارانہ اور دہشت گرد تنظیموں میں تفریق نہیں‘

سنییٹر سحر کامران نے کہا کہ وزیر داخلہ کا بیان نیشنل ایکشن پلان کے منافی ہے، حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے سنجیدہ نظر نہیں آرہی، وزیر داخلہ کا بیان ان کی کلعدم تنظیموں کے سربراہان سے ملاقات کے عمل کا دفاع ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے کردار پر بھی بحث

سینیٹ میں کھیلوں کے فروغ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے کردار پر بحث کے لیے سینیٹر کلثوم پروین نے پیش کی۔

کلثوم پروین سینیٹ میں بحث کے دوران پی سی بی پر برس پڑیں اور کہا کہ ملک میں کرکٹ کی افسوس ناک صورتحال کا ذمہ دار پی سی بی ہے۔

کلثوم پروین نے یہ بھی کہا کہ 'شائد متعقلہ وزیر مافیا کے سامنے بے بس ہیں، پی سی بی کو اربوں روپے ملتے ہیں، کھیلوں پر 10 فیصد بھی خرچ نہیں ہوتے، اپنے بھتیجوں اور رشتے داروں کو باہر بھیجا جاتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’فورتھ شیڈول میں موجود افراد کی شہریت منسوخ نہیں کرسکتے‘

اس موقع پر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ 'ملک میں آج کرکٹ اور ہاکی تباہی کے کنارے پر ہیں، پی سی بی کرپشن کی آماجگاہ بن چکا ہے'۔

سینیٹر میاں عتیق نے بھی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ 'پی سی بی میں سیاست چل رہی ہے، بچے میدانوں میں جانے کی بجائے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں'۔

سینیٹر سستی پلیجو نے کہا کہ 'کرکٹ بورڈ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں، ہمارے یہاں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، پسند نا پسند کی وجہ سے صوبوں کی نمائندگی نہیں ہوتی'۔

اس موقع پر سینیٹر کلثوم پروین نے مطالبہ کیا کہ کھیلوں کے فروغ کے لیے ایک اتھارٹی بنائی جائے۔


تبصرے (0) بند ہیں