حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی طویل عرصے کے بعد پاکستان واپسی ایک خاص منصوبے کا حصہ ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے واضح کیا کہ شرجیل میمن کی واپسی حکومت اور پیپلز پارٹی میں کسی قسم کی ڈیل کا نتیجہ نہیں، لیکن ممکن ہے کہ ان کی اپنی جماعت میں کوئی ڈیل ہوئی ہو۔

انھوں نے کہا کہ 'جس طرح سے شرجیل میمن ایک مکمل پروٹوکول کے تحت واپس آئے، انہیں کسی قسم کا خوف نہیں ہونا چاہیئے تھا، لہذا اگر وہ بے گناہ ہیں تو عدالت میں جاکر ثابت کریں'۔

ان کا کہنا تھا کہ شرجیل میمن اپنے ساتھ وزراء کا پروٹوکول اس لیے لائے تاکہ ان سے کوئی سوالات نہ کرے، لیکن انہیں اسلام آباد نہیں، بلکہ کراچی آکر نیب کی عدالت میں پیش ہونا چاہیئے تھا۔

لیگی رہنما نے صرف پیپلز پارٹی کو ہدف بنائے جانے کے تاثر کو رد کیا اور کہا کہ نیب ایک مضبوط اور غیر جانبدار ادارہ ہے، لیکن اگر کسی کے دل میں چور نہیں تو وہ خود کو عدالت کے سامنے پیش کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس کیس کا وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان سے کوئی تعلق نہیں، لیکن پھر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ 'چوہدری نثار کی مخالفت اس لیے کی جاتی ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ کرپشن کے خلاف کام کرتے آئے ہیں'۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے 20 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شرجیل میمن کی حفاظتی درخواست ضمانت 5 اپریل تک کے لیے منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: شرجیل میمن کی حفاظتی ضمانت 5 اپریل تک منظور

شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرلی تھی اور تقریباً 2 سال تک بیرون ملک رہنے کے بعد جب وہ 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

تاہم نیب راولپنڈی کے اہلکاروں نے شرجیل میمن سے 2 گھنٹے پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد انہیں رہا کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں