وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی باجوڑ ایجنسی میں ریجنل پاسپورٹ آفس ایک دہائی تک بند رہنے کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا۔

باجوڑ میں ریجنل پاسپورٹ آفس کی بنیاد 2005 میں رکھی گئی تھی لیکن علاقے میں دہشت گردی کے باعث 2007 میں اسے بند کردیا گیا تھا۔

سینیٹر ہدایت اللہ خان نے ایک تقریب کے دوران پاسپورٹ آفس کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر ہدایت اللہ نے کہا کہ پاسپورٹ آفس کا دوبارہ کھلنا عوام کے لیے اچھی خبر ہے جو اپنے گھر کی دہلیز پر پاسپورٹ حاصل کرپائیں گے، انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی کوششوں سے پاسپورٹ آفس کا دوبارہ کھلنا ممکن ہوا۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ آفس کے بند ہونے سے لوگوں کو کاغذات کی تیاری کے لیے لوئر دیر کے علاقے تیمرگرہ جانا پڑتا تھا۔

ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اور پاسپورٹ کے حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ پاسپورٹ آفس سہولیات سے مکمل لیس ہے اور چند درخواست گزاروں کو افتتاح کے پہلے ہی روز ٹوکن جاری کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب عوام نے بھی پاسپورٹ آفس دوبارہ کھلنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ قبائلی علاقوں میں 2011 میں امن کو بحال کیا گیا تھا لیکن آفس نامعلوم وجوہات کے باعث بدستور بند تھا اور اس کے کھلنے میں تاخیر کا الزام انھوں نے مقامی اراکین پارلیمنٹ پر عائد کیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کے رکن شہاب الدین خان نے سینیٹر ہدایت اللہ کی جانب سے پاسپورٹ آفس کے افتتاح پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کو وفاقی حکومت سے متعلق معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ قواعد کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کے ماتحت پاسپورٹ آفس کا افتتاح قومی اسمبلی کے رکن کا کام ہے۔

پی ایم ایل (ن) کے رکن اسمبلی نے کہا کہ پاسپورٹ آفس گزشتہ تین سالوں کی محنت کا ثمر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے وزیر داخلہ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے سامنے اس معاملے کو اٹھایا تھا۔

رکن اسمبلی نے پاسپورٹ آفس کے افتتاح کے لیے سینیٹر کو دعوت دینے پر مقامی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ خبر 27 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں