کیا آپ جانتے ہیں کہ معروف سماجی کارکن اور محسن انسانیت مرحوم عبدالستار ایدھی نے سڑکوں پر چلنے والی ایمبولنسز کے علاوہ ایئر ایمبولنس سروس کا بھی آغاز کیا تھا؟

مرحوم عبدالستار ایدھی کے پاس ایئر ایمبولنسز بھی تھیں، لیکن یہ سروس 80 کی دہائی کے آخر میں بند کردی گئی تھی۔

تاہم اب عبدالستار ایدھی کے بیٹے اور ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی ملک میں اس سروس کا دوبارہ آغاز کر رہے ہیں، تاکہ دور دراز علاقوں کے لوگوں کو ایمرجنسی اور آفات جیسی صورتحال میں جلد از جلد طبی سہولیات فراہم کرنے میں مدد کی جاسکے۔

’ایئر ایمبولنسز دوبارہ متعارف کرائیں گے‘

میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے کہا کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 6 نشستوں والا پائپر سنیکا ایئرکرافٹ پہلے سے موجود ہے اور ایئر ایمبولنس کی سروس بحال ہونے کے بعد ادارہ مزید ایئرکرافٹس کی خریداری کا ارادہ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ایئرکرافٹ کو ایئر ایمبولنس کی سروس بند ہونے کے بعد تقریباً 23 سال قبل کراچی ایئرپورٹ پر کھڑا کردیا گیا تھا۔

تاہم یہ ایئرپورٹ بیکار کھڑا نہیں رہا اور تقریباً 15 سال قبل خانیوال میں ٹرین حادثے کے بعد اس ایئرکرافٹ کو ریسکیو مشن کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

ایئر ایمبولنس کی حالت

اس ایئرکرافٹ کو حال ہی میں اس کے کارآمد ہونے کی جانچ کے لیے ٹیسٹ فلائٹ کے لیے استعمال کیا تھا، تاہم سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے اس کی منظوری نہیں دی۔

تاہم فیصل ایدھی نے امید کا اظہار کیا کہ ایدھی فاؤنڈیش کو کلیئر کردیا جائے گا اور اسے اس حوالے سے کام کے آغاز کی منظوری دے دی جائے گی۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ایئر ایمبولنس سروس یقینی طور پر جلد شروع کی جائے گی۔

اس ایئرکرافٹ کی مرمت اور مینٹیننس کے خطیر رقم خرچ کی جاچکی ہے، جبکہ ایدھی فاؤنڈیشن پائلٹ کی خدمات حاصل کرنے اور ریسکیو مشن کے لیے ٹیم بنانے کا بھی آغاز کردیا ہے۔

فیصل ایدھی: ایک تربیت یافتہ پائلٹ

میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ بھی ایک تربیت یافتہ پائلٹ ہیں۔

انہوں نے 2001 میں انگلینڈ میں فلائنگ اسکول میں داخلہ لیا تھا اور ٹرینر کے ساتھ فلائنگ کے 40 گھنٹے مکمل کرنے کے علاوہ ٹریننگ پروگرام کے دوران 2 گھنٹے تنہا فلائٹ بھی کی تھی۔

تاہم وہ یہ کورس مکمل کرنے میں ناکام رہے کیونکہ عبدالستار ایدھی کو اقوام متحدہ مدعو کیے جانے کے بعد ان کے والد چاہتے تھے کہ فیصل ایدھی واپس پاکستان آکر ان کی غیر حاضری میں فاؤنڈیشن کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

اس کے بعد فیصلہ ایدھی کی راہ میں کئی دیگر مشکلات آگئی جس کے بعد ان کی پائلٹ کی تربیت میں دلچسپی برقرار نہ رہی، تاہم انہوں نے ملک میں یا بیرون ملک کم از کم یہ کورس مکمل کرنے کا وعدہ کیا۔

ایئر ایمبولنس کی سروس بحال کیے جانے سے متعلق فیصل ایدھی نے انکشاف کیا کہ فاؤنڈیشن ریسکیو کارروائیوں میں مدد کے لیے 14 نشستوں والا جہاز خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ مضمون پرو پاکستانی میں شائع ہوا جسے اجازت سے دوبارہ شائع کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں