لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے مشہور انارکلی بازار میں آتشزدگی سے متعدد دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق شادی بیاہ کے لیے سجاوٹ کا سامان فروخت کرنے والی دکان میں رات 2 بجے کے قریب شارٹ سرکٹ کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔

آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے آس پاس کی 6 عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے نتیجے میں 15 سے زائد دکانیں جل کر راکھ ہوگئیں۔

—ڈان نیوز
—ڈان نیوز

ریسکیو اور فائر بریگیڈ عملے کے مطابق تین گھنٹے کی مسلسل کوشش کے بعد آگ پر قابو پالیا گیا۔

آتشزدگی کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تاہم تاجروں نے دکانوں کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں کروڑوں روپے کے نقصان کا دعوی کیا۔

ریسکیو 1122 کے ڈسٹرکٹ آفیسر نے آگ پر قابو پانے میں سامنے آنے والی مشکلات کے حوالے سے بتایا کہ عمارت میں داخلے کا راستہ تنگ ہے، جبکہ وہاں فائر فائٹنگ کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں ڈسٹرکٹ آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ ’تقریبات میں استعمال کیے جانے والے پٹاخے اور دیگر آتش گیر ڈیکوریشن مواد کی بڑی تعداد ان دکانوں اور گوداموں میں موجود تھی'۔

انہوں نے کہا کہ فائر بریگیڈ کے عملے کو آگ پر قابو پانے میں 3 گھنٹے لگے، تاہم آتش گیر اشیاء کی موجودگی کی وجہ کولنگ کے عمل میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmak adami Apr 01, 2017 09:29am
آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے آس پاس کی چھ عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جس کے نتیجے میں 15 سے زائد دکانیں جل کر راکھ ہوگئیں۔is there any law to inhibit or proscribe, ban and prohibit flammable material storage? Is there a law asking traders for compulsory insurance to compensate such losses? Is a visit by a political representative of a government is enough for announcement of compensation of money to the familes of affected?Do you think it sane all the way?