بندروں کے ساتھ رہنے والی بھارتی لڑکی

07 اپريل 2017
پولیس کے مطابق لکڑہاروں نے جنگل میں اس لڑکی کو بندروں کےساتھ دیکھا تھا—فوٹو: اے پی
پولیس کے مطابق لکڑہاروں نے جنگل میں اس لڑکی کو بندروں کےساتھ دیکھا تھا—فوٹو: اے پی

بھارتی پولیس غائب ہونے والے بچوں کا جائزہ لے رہی ہے جبکہ وہ جنگل میں بندروں کے ساتھ رہنے والی ایک لڑکی کی شناخت کی کوشش کررہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق جنگل میں بندروں کے ساتھ رہنے والی اس لڑکی کی عمر 10 سے 12 سال بتائی جارہی ہے جو رواں سال جنوری میں جنگل میں پائی گئی تھی جہاں وہ برہنہ تھی اور بولنے کے قابل نہیں تھی تاہم انھیں ریاست اترپردیش کے علاقے بڑائچ کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا۔

ریاست کے سرکاری ہسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈی کے سنگھ نے لڑکی کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک جانور کی طرح پیش آتی تھیں، اپنے ہاتھوں اور پاؤں سے چلتی اور کھانا فرش پر رکھ کر ہاتھوں کے بجائے منہ سے کھاتی تھیں۔

ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ علاج کے بعد انھوں نے معمول کے مطابق چلنا اور ہاتھوں سے کھانا لینا شروع کردیا ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ' وہ اب بھی بول نہیں پاتیں لیکن جو کچھ کہا جائے اس کو سمجھ لیتی ہیں اور مسکرابھی دیتی ہیں'۔

پولیس افسر دنیش تریپاتھی کا کہنا تھا کہ کچھ لکڑہاروں نے ایک لڑکی کو جنگل میں بندروں کے ساتھ گھومتے پھرتے دیکھا تھا اور انھوں نے پولیس کو مطلع کیا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 'اُنہوں نے بتایا تھا کہ لڑکی برہنہ تھی اور بندروں کے ساتھ خوش تھی لیکن جب انھوں نے لڑکی تک پہنچنے کی کوشش کی تو بندروں نے ان پر حملہ کیا'۔

بعد ازاں پولیس نے انھیں کترنیا گھاٹ کے جنگلوں سے بازیاب کرا دیا۔

تریپاتھی نے کہا کہ 'جب انھوں نے لڑکی کو بلایا تو بندروں نے ان پر حملہ کیا لیکن وہ لڑکی کو بچانے میں کامیاب ہوئے اور لڑکی کو اپنی پولیس کی گاڑی میں بٹھا کر وہاں سے بھاگ نکلے جبکہ بندروں نے ان کا پیچھا کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس یہ کھوج لگانے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ لڑکی جنگل میں کیسے پہنچی اور ان کے والدین کون ہیں۔

ڈے کے سنگھ نے مزید کہا کہ جب تک ان کی شناخت نہیں ہوتی انھیں نابالغ بچوں کے لیے بنائے گئے گھر بھیج دیا جائے گا۔

یہ خبر 7 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں