نئی دہلی: بھارت میں مشتعل ہجوم نے ایک ہندو لڑکی کے ساتھ گھومنے والے مسلمان نوجوان کو تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتاردیا۔

بھارت کی مشرقی ریاست جھاڑکنڈ کے ضلع گملا کے رہائشی 20 سالہ محمد شالک کو اس کے درجنوں اہل علاقہ نے اُس وقت تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ اپنی خاتون دوست کو اس کے گھر چھوڑنے جارہے تھے۔

پولیس کے مطابق، مشتعل ہجوم نے نوجوان کو اس کی دوست کے سامنے ہی ایک پول سے باندھا اور ڈنڈوں اور بیلٹ سے مارنا شروع کردیا، کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس تشدد کے بعد نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

گملا کے پولیس چیف چندن کمار جھا کے مطابق ’پولیس اس بات کی کھوج لگانے میں مصروف ہے کہ کیا ہجوم کو لڑکی کے اہل خانہ نے لڑکے کے خلاف تشدد پر اکسایا‘۔

چندن کا کمار کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والے تین افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

پولیس چیف کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان جوڑا ایک سال سے ساتھ تھا اور ماضی میں بھی انہیں متعدد مرتبہ دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑچکا ہے۔


یہ خبر 8 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں