بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان 22 معاہدوں پر دستخط

08 اپريل 2017
شیخ حسینہ واجد ان دونوں 4 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں— فوٹو / اے پی
شیخ حسینہ واجد ان دونوں 4 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں— فوٹو / اے پی

نئی دہلی: بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے دورہ بھارت کے موقع پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ سول نیوکلیئر انرجی سمیت 22 معاہدوں پر دستخط کردیے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد ان دونوں 4 روزہ دورے پر بھارت میں موجود ہیں۔

حسینہ واجد کے دورے کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے لیے آسان شرائط پر 4.5 ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔

تاہم دونوں ملکوں کے درمیان کئی برسوں سے جاری دریائے تیستا کے پانی کے تنازع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکا البتہ بھارتی وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ اس مسئلے کا بھی جلد حل نکال لیا جائے گا۔

حسینہ واجد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ’بھارت ہمیشہ بنگلہ دیش اور اس کے عوام کی خوشحالی کے لیے ساتھ کھڑا ہوا ہے، ہم دیرینہ اور قابل بھروسہ اتحادی ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سقوط ڈھاکا: 'ہندوستانی مداخلت کا نوٹس لیا جائے'

مودی نے کہا کہ ’اس موقع پر میں بنگلہ دیش کے ترجیحی پروجیکٹ کی جلد تکمیل کے لیے 4.5 ارب ڈالر کے نئے قرضے کا اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہا ہوں جس کے بعد گزشتہ 6 برسوں میں بنگلہ دیش کے لیے ہماری معاونت 8 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گی‘۔

اس موقع پر بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ’ہم بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لیے پر عزم ہیں اور ہمارے دوستانہ و تعاون پر مبنی تعلقات سے پورا جنوبی ایشیا مستفید ہوگا‘۔

علاوہ ازیں نریندر مودی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم شیخ حسینہ واجد کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم سے متاثر ہیں اور ان کی زیرو ٹالیرنس پالیسی ہمیں بہت متاثر کرتی ہے‘۔

مزید پڑھیں: ہندوستان۔بنگلہ دیش میں زمینی لین دین کا تاریخی معاہدہ

یاد رہے کہ بنگلہ دیش کئی برسوں سے چین سے سب سے زیادہ اسلحہ خرینے میں مصروف رہا ہے تاہم 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد نریندر مودی جنوبی ایشیا میں بھارتی بالادستی کے خواہاں ہیں۔

شیخ حسینہ واجد سیاسی جماعت عوامی لیگ کی سربراہ ہیں اور پاکستان سے علیحدگی کی تحریک کی قیادت کرنے والے شیخ مجیب الرحمٰن کی بیٹی ہیں۔

بنگلہ دیشی حکومت کہتی ہے کہ 1971 کے تنازع میں تقریباً 30 لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ 2015 میں نریندر مودی نے بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور اس دوران انہوں نے 1971 کے دوران سابق مشرقی پاکستان میں ہندوستان کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جبکہ انہیں اس سلسلے میں اعزازی شیلڈ بھی بنگلہ دیش کی جانب سے دی گئی تھی۔


تبصرے (0) بند ہیں