بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دو افراد نے ایک بزرگ مسلمان شخص کو اس وقت بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا جب انہوں نے دہلی میٹرو میں دو نوجوانوں سے بیٹھنے کے لیے ایک نشست خالی کرنے کی درخواست کی۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق معمر شخص سے بدسلوکی کرنے کے ساتھ ساتھ وہ نوجوان یہ بھی کہتے رہے ' پاکستان واپس چلے جاﺅ'۔

حقوق نسواں کے لیے سرگرم کویتا کرشنن کی ایک فیس بک پوسٹ کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا اور جب بزرگ شخص کی جانب سے نشست خالی کرنے کی درخواست دوسری بار کی گئی تو ان دونوں نوجوانوں کا کہنا تھا ' یہ نشست ہندوستانیوں کے لیے ہے تم جیسے پاکستانیوں کے لیے نہیں، اگر تم کو نشست چاہئے تو پاکستان چلے جاﺅ اور وہاں حاصل کرو'۔

فیس بک پوسٹ میں دہلی میٹرو میں سوار سنتوش رائے نامی شخص کا بیان بھی دیا گیا ہے جو کہ آل انڈیا سینٹرل کونسل آف ٹریڈ یونین کے نیشنل سیکرٹری ہیں۔

اس واقعے کو دیکھتے ہوئے سنتوش رائے اپنی نشست سے اٹھے اور دونوں نوجوانوں کو برے رویے پر معذرت کا کہا۔

فیس بک پوسٹ کے مطابق ان نوجوانوں نے معذرت کی بجائے سنتوش رائے سے بھی بدتمیزی کی اور کالر کو پکڑ کر کہا ' تم بھی پاکستان چلے جاﺅ'۔

جب میٹرو اپنی منزل پر پہنچی تو ایک گارڈ کمپارٹمنٹ میں داخل ہوکر مداخلت کی۔

دونوں نوجوانوں کو پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں ایک شکایت درج کرلی گئی۔

تاہم بزرگ شخص نے کیس کو مزید آگے نہیں بڑھایا اور دونوں نوجوانوں کو معاف کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں