امریکا نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث پاکستان اور بھارت پر براہ راست مذاکرات پر زور دیا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے براہ راست مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا ماننا ہے کہ عملی تعاون ہی پاکستان اور بھارت کے مفاد میں ہے'۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوجیوں نے کشمیر میں گشت کے دوران 2 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشوں کی بے حرمتی کی تھی۔

تاہم پاک فوج نے بھارت کے اس الزام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی یا کراس فائرنگ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی، اس لیے لاشوں کی بے حرمتی ممکن نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ’لاشوں کی بے توقیری کا الزام کشمیر سے توجہ ہٹانے کوشش‘

لیکن بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے ہلاکتوں کا بدلہ لینے کے لیے 'بارڈر پر مارٹر بم اور گرنیڈ فائر کیے تھے'۔

بھارت کے وزیردفاع ارون جیتلی نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ 'فوج مناسب انداز میں جواب دے گی'۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق آرمی چیف جنرل بپن روات پیر کو ہی 'جوابی کارروائی کی نگرانی' کے لیے سری نگر پہنچ گئے تھے۔

اطلاعات کے مطابق بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ 'پاکستان کو جواب دے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیر پر دو طرفہ مذاکرات کی بھارتی تجویز معتبر نہیں'

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مسلسل رابطے میں ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کو ان معاملات پر اپنے ردعمل دینے کو کہا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ان رپورٹس کو دیکھ چکے ہیں اور مزید معلومات کے لیے بھارت اور پاکستان کی حکومتوں سے رابطہ کیا جائے گا'۔


یہ رپورٹ 3 مئی2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں