وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے مسئلہ کشمیر کیلئے دو طرفہ مذاکرات کے حل کی بھارتی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی نے گذشتہ دو دہائیوں کے درمیان ہونے والے 'بامعنی مذاکرات کی تمام کوششوں کو ناکام بنایا' ہے۔

دفتر خارجہ کا جاری بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بھارت نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کو مسترد کردیا۔

یاد رہے کہ بھارت نے ترک صدر کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان دو طرفہ مذاکرات پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر ترکی کا پاکستان سے اظہار یکجہتی

سرتاج عزیز کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ 'بھارت کی جانب سے پیش کی جانے والی تجویز کہ وہ پاکستان سے دو طرفہ مذاکرات کیلئے تیار ہے اب مزید معتبر نہیں رہی کیونکہ گذشتہ دو دہائیوں کے دوران بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظورہ کردہ قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات کے تمام مواقع ناکام بنادیئے ہیں'۔

مشیر کا کہنا تھا کہ طیب اردگان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کیلئے دونوں اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کے عمل کو مضبوط کرنے اور ان کی جانب سے جموں اور کشمیر کے معاملے کو کثیر جہتی نقطہ نظر کے ذریعے حل کرنے کے مطالبے کو خوش آمدید کہا جائے گا'۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کے مسائل کو حل کرنے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان تمام بیانات اور کوششوں کو خوش آمدید کہتا ہے'۔

یاد رہے کہ بھارت کے دو روزہ دورے سے قبل طیب اردگان نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کو 'کثیر جہتی مذاکراتی عمل کو مضبوط' کرنا چاہیے۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے پاکستان کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر سرحد پار دہشت گردی کے ساتھ واضح طور پر منسلک ہے، اور مسئلہ کشمیر کے دوطرفہ حل سے قبل ان لوگوں کی جانب سے اسے روکا جانا چاہیے جو اس میں ملوث ہیں۔

سرتاج عزیز نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو سرحد پار دہشت گردی سے جوڑنا، ایک ایسا دعویٰ ہے جو آج دنیا میں کوئی بھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم نے اپریل میں ایک قرار داد منظور کی تھی 'جس میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی کوششوں کو دہشت گردی قرار دینے کے اقدامات کی مخالفت کی گئی تھی'۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر مذاکرات: بھارت نےترکی کی پیشکش بھی مسترد کردی

کشمیر میں بھارتی فورسز کے ظالمانہ اقدامات کی نشاندہی کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 'کوئی اس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ ہزاروں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں، جو جولائی 2016 سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں، وہ دہشت گرد ہیں'۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'بھارتی حکومت نے کشمیر میں ظلم کے اپنے ہی ریکارڈ توڑ دیئے ہیں'، ان کا مزید کہنا تھا کہ 100 سے زائد کشمیری مظاہرین کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

دفتر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ 'بھارتی فورسز نے گیس شیل اور چھروں کی بندقوں کے استعمال کے ذریعے سیکٹروں کشمیریوں، جن میں بچے بھی شامل ہیں، کو نابینا کردیا ہے اور 16000 مظاہرین کو زخمی کیا گیا۔

بیان میں نشاندہی کی گئی کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے عوام 'بھارت کے جمہوریت کے دعوؤں سے ایمان اٹھ چکے ہیں'، ان کا کہنا تھا کہ اس کا واضح ثبوت سری نگر میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخابات ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں