واشنگٹن: امریکا کی وفاقی عدالت نے پاکستانی اور برطانوی شہریت رکھنے والے ایک شخص کو دواؤں کی جعلسازی کے الزام میں 6 سال قید کی سزا سنا دی۔

دہری شہریت رکھنے والے مصطفیٰ حسن عارف نامی شخص نے انٹرنیٹ پر دوائیں بیچنا شروع کیں جن کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان دواؤں سے الزائمر اور ایمفیزیما جیسی بیماریوں کا بھی علاج کیا جاسکتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 37 سالہ مصطفیٰ حسن عارف نے اس دھوکہ بازی سے 1500 ویب سائٹ کی مدد سے اپنی دوائیں بیچ کر ایک کروڑ 28 لاکھ ڈالر کمائے ہیں (تقریبا پاکستانی 1 ارب 28 کروڑ روپے سے زائد) جبکہ دنیا بھر سے تقریبا 1 لاکھ سے زائد افراد ان کی اس جعلسازی کا شکار ہوئے۔

مزیہ پڑھیں: امریکی جیلوں میں 350 سے زائد پاکستانیوں کے قید ہونے کا انکشاف

عدالتی دستاویزات کے مطابق ویب سائٹس دعویٰ کرتی تھیں کہ یہ ادویات سیکڑوں بیماریوں کا علاج کرے گی، حالانہ ان بیماریوں میں ایسی بھی بیماریوں کے نام شامل تھے جو اب تک لاعلاج ہیں۔

دستاویزات کے مطابق، ان ادویات کے اشتہارات میں صحتیابی کے جعلی امکانات، غلط طبی ریسرچ اور جعلی اسناد دکھائی گئیں تھیں۔

دھوکہ دہی کے مرتکب ہونے پر امریکی وفاقی عدالت کی جانب سے مصطفیٰ حسن عارف کو سزا سنائی گئی۔

اس موقع پر قائم مقام امریکی اٹارنی جان جے فارلے نے مصطفیٰ حسن عارف کے جرم کو قابل مذمت قرار دیا اور ان پر ایسے بیمار اور کمزور افراد جو نا قابل علاج بیماری کا علاج ڈھونڈنے کے لیے انٹر نیٹ کا رخ کرتے ہیں انہیں نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں