راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز سے برآمد ہونے والی ہیروئن کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی سیکیورٹی ایجنسی نے ان واقعات کو وزیراعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کے خلاف ایک 'سازش' قرار دیتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو اس معاملے کی بھی تحقیقات کرنے کا مشورہ دے دیا۔

قومی ایئر لائن کے جس طیارے سے ہیروئن برآمد ہوئی، وہ اکثر اعلیٰ شخصیات کے فضائی سفر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق لندن جانے والی اس فلائٹ کے مسافروں میں وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی شامل تھے۔

طیارے کی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف)، ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) اور پی آئی اے حکام نے 22 مئی کو تلاشی لی تھی۔

مزید پڑھیں: ہیروئن اسمگلنگ معاملہ: پی آئی اے عملہ وطن واپس پہنچ گیا

تلاشی کے دوران حکام نے طیارے سے آف وائٹ رنگ کی ہیروئن برآمد کی جو گہرے نیلے رنگ کے تکیے میں چھپائی گئی تھی جس کا مطلب ہے کہ یہ بزنس کلاس کے لوگوں کے استعمال کے لیے تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ جب مریم نواز اور ان کے شوہر کو اس بات کا علم ہوا کہ جس طیارے میں وہ سفر کرنے والے تھے اس سے منشیات برآمد ہوئی ہے تو وہ ایئر پورٹ سے واپس روانہ ہوگئے تھے، تاہم انہیں آگاہ کیا گیا کہ ان کا طیارہ روانگی کے لیے تیار ہے تو وہ واپس ایئر پورٹ آگئے۔

ایک سیکیورٹی ماہر کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی جلد از جلد تحقیقات مکمل ہونے کرنے ضرورت ہے اور جو کوئی بھی اس ’سازش‘ میں ملوث ہے اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا پائلٹ دوران پرواز طیارہ چھوڑ کر سو گیا

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر یہ منشیات برطانیہ میں جہاز کی لینڈنگ کے بعد برآمد ہوتی تو یہ بہت ہی تباہ کن ہو سکتا تھا۔

واضح رہے کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 15 مئی کو پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 785 سے ہیروئن برآمد کی تھی جس کے بعد قومی ایئر لائن اور سول ایوی ایشن کے حکام پہلے ہی شرمندہ ہیں۔

اطلاعات کے مطابق برطانیہ کی ایجنسی نے خفیہ اطلاع پر پی آئی اے کے طیارے بوئنگ 777 کی تلاشی لی تھی جبکہ 22 مئی کو بھی فلائٹ پی کے 785 کی ہی تلاشی لی گئی لیکن یہ ایک مختلف طیارہ تھا۔

یاد رہے کہ ہیروئن لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر پی آئی اے کے طیارے کے پچھلے حصہ سے برآمد ہوئی تھی جبکہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر بھی طیارے کے اسی حصہ سے ہیروئن برآمد ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پرواز میں 7 مسافروں کےکھڑے ہوکر سفرکرنے کا انکشاف

ایک ہفتے کے دوران 2 ہیروئن برآمدگی کے واقعات کے بعد اے این ایف نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا جبکہ اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پنجاب پولیس کی سربراہی میں بننے والی ایک خصوصی ٹیم کو متوازی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

اب تک اے این ایف نے پی آئی اے کے 33 اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی ہے جن میں سیکیورٹی، کیٹرنگ اور کلیننگ اسٹاف شامل ہے تاہم کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس پوچھ گچھ کے بعد بنا کسی الزامات کے مذکورہ افراد کو جانے کی جازت دے دی گئی لیکن انہیں متنبہ کیا گیا تھا کہ ضرورت پڑنے پر انہیں دوبارہ بلایا جائے گا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر منشیات کی برآمدگی کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لیے اے ایس ایف، کسٹمز اور دوسرے محکموں کو 22 مئی کو ڈیوٹی پر مامور اپنے اہلکاروں کے نام فراہم کرنے کے لیے خطوط ارسال کر دیئے گئے ہیں۔

ایک اور پیش رفت کے مطابق اے این ایف کی ایک خصوصی ٹیم کراچی سے اسلام آباد پہنچی، جہاں پر وہ ہیتھرو ایئر پورٹ اور اسلام آباد ایئر پورٹ پر ہونے والے واقعات کے درمیان ممکنہ رابطوں کی تحقیقات کرے گی۔

یہ خبر 26 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں