برطانوی حکام نے اسلام آباد سے لندن جانے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی پرواز سے منشیات برآمد ہونے کی تصدیق کردی۔

برطانوی حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ بارڈر فورس کے افسران نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والی پی آئی اے کی پرواز سے ہیروئن برآمد کی۔

حکام نے مزید کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کے حکام طیارے سے منشیات برآمد ہونے کے بعد معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

ایجنسی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی جبکہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے۔‘

قبل ازیں ہیتھرو ایئرپورٹ پر لینڈ کرنے والی پی آئی اے کی پرواز کے عملے کی ’بغور تلاشی‘ لینے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

قومی ایئرلائن کے ترجمان مشہود تاجور نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر پیش آنے والے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد سے لندن جانے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے-785 پیر کی دوپہر 2 بج کر 50 منٹ پر ہیتھرو ایئرپورٹ پہنچی تھی، لینڈنگ پر مسافر طیارے سے اتر گئے تاہم انتظامیہ نے پی آئی اے کے عملے کو حراست میں لے لیا جبکہ طیارے کی بغور تلاشی لی۔

مشہود تاجور کے مطابق عملے میں شامل 14 ارکان کو برطانوی انتظامیہ نے 2 گھنٹے تک حراست میں رکھا۔

ترجمان پی آئی اے کا مزید کہنا تھا کہ ’انہیں اس بات کی اطلاع نہیں دی گئی کہ عملے کو حراست میں کیوں لیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے پرواز میں 7 مسافروں کےکھڑے ہوکر سفرکرنے کا انکشاف

واضح رہے کہ ترجمان کے مطابق مذکورہ پرواز ساڑھے گیارہ بجے لاہور پہنچ جائے گی۔

دوسری جانب چند میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی انتظامیہ نے پی آئی اے کے عملے سے ’مبینہ سیکیورٹی خدشات‘ پر ’پوچھ گچھ‘ کی۔

خیال رہے کہ قومی ایئرلائن اپنی کارکردگی، غیر اطمینان بخش حفاظتی معیار، اور اسٹاف کے غیر پیشہ وارانہ رویے کی وجہ سے اکثر اوقات تنقید کی زد پر آتی رہتی ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس میں بھی قومی فضائی کمپنی کے ایک سینئر پائلٹ کی جانب سے فلائٹ کا کنٹرول زیر تربیت پائلٹ کے سپرد کرکے ڈھائی گھنٹے تک سوتے رہنے کا انکشاف کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا پائلٹ دوران پرواز طیارہ چھوڑ کر سو گیا

ایسا کرکے پی آئی اے کے پائلٹ نے نہ صرف ایئر سیفٹی کی خلاف ورزی کی تھی بلکہ طیارے میں سوار 305 مسافروں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا تھا۔

اس سے قبل رواں سال فروری میں بھی قومی ایئرلائن اس وقت خبروں کی زینت بنی تھی جب کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز میں اضافی مسافروں کے سوار ہونے کے باعث 7 مسافروں کو 3 گھنٹے سے زائد کی پرواز کے دوران کھڑے رکھا گیا تھا۔

ماضی میں بھی پی آئی اے عملے کے ارکان منی لانڈرنگ اور ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث پائے جاچکے ہیں۔

جس کے بعد حال ہی میں پی آئی اے کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اگر کوئی اسٹاف ممبر اسمگلنگ میں ملوث پایا جاتا ہے تو اسے نوکری سے برخاست کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں