فاٹا سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے فاٹا اصلاحات میں تاخیر پر رمضان کے بعد اسلام آباد کے ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار میں ڈان نیوز سے سائیڈ لائن بات کرتے ہوئے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ ’حکومت فاٹا اصلاحات سے اپنے وعدے کی پاسداری میں ناکام رہی اس لیے فاٹا کے عوام دھرنا دے کر اسلام آباد کو مفلوج کردیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وہ تمام ادارے جو ملک کے دیگر حصوں کے لیے تو کام کرتے ہیں لیکن فاٹا کے لیے نہیں، انہیں مفلوج کردیا جائے گا جبکہ وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی طرف جانے والی سڑکیں بھی بلاک کردی جائیں گی۔‘

رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’دھرنا اسلام آباد کے ریڈ زون میں دیا جائے گا جسے ’قبائلی تحریر اسکوائر‘ کا نام دیا جائے گا، قبائلی عوام کا دھرنا تاریخی ہوگا اور لوگ ٹائم اسکوائر کے دھرنے کو بھول جائیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دھرنے میں شرکت کے لیے رمضان کے دوران فاٹا سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان پارلیمنٹ سے رابطہ کیا جائے گا، جبکہ دھرنے کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’2018 سے قبل فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام‘

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام کا یہ دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک ان کے تمام مطالبات مان نہیں لیے جاتے۔

شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ ’اگر ضرورت پڑی تو قبائلی عوام ایک دہائی تک بھی دھرنا دے سکتے ہیں، کیونکہ وہ پہلے ہی مشکل حالات میں رہنے کے عادی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ان کا بنیادی مطالبہ فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں زیر التوا فاٹا اصلاحات کا بل منظور ہونا چاہیئے اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا کے لیے نشستیں مخصوص کی جانی چاہیئں۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا نظام فراڈ ہے: سابق چیف جسٹس

واضح رہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے نمائندگان اور اہم سیاسی جماعتوں نے فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں مزید تاخیر ہونے پر اسلام آباد میں دھرنے کی دھمکی دی تھی۔

قبائلی علاقے کے نمائندگان اور سیاسی جماعتوں نے مجوزہ فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور دھمکی دی کہ اگر حکومت نے 20 مئی تک اس معاملے میں ضروری قانون سازی کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا خصوصی سیشن منعقد نہیں کیا تو اسلام آباد کی جانب مارچ کیا جائے گا۔

یہ انتباہ فاٹا کے پارلیمنٹیرینز کی جانب سے منعقد کی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں