دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے حوالے سے اہم انٹیلی جنس معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے 18 مئی کو پاکستانی اور بھارتی وکلا کے موقف سننے کے بعد کلبھوشن یادیوکی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا تھا۔

پاکستان کے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے ڈان نیوز کے پروگرام میں زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس کلبھوشن کو جاسوس ثابت کرنے کے لیے اہم ثبوت موجود ہیں اور یادیو کے حوالے سے ایسی معلومات ہیں جس کو سیکیورٹی خدشات کے باعث جاری نہیں کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب آئی سی جے میں مقدمے کی کارروائی دوبارہ شروع ہوگی تو ثبوت کو صرف عدالت کے سامنے رکھا جائے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی سی جے کی جانب سے 18 مئی کو جاری ہونے والے حکم نامے سے پاکستان کی شکست یا بھارت کی کامیابی نہیں ہوئی اور جب مقدمہ دوبارہ شروع ہوگا تو ‘پاکستان کے پاس جیتنے کے لیے بہتر مواقع ہوں گے’۔

اشتر اوصاف نے آئی سی جے میں پاکستانی قانونی پینل کی تبدیلی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ٹیم کو تبدیل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے تاہم اس میں ‘اضافہ’ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاک فوج کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے واضح کیا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 3 اور پاکستان آرمی ایکٹ کے سیکشن 59 کے تحت مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ انھیں بھارت کی جاسوس ایجنسی را نے ذمہ داری دی تھی کہ پاکستان کے اندر عدم استحکام پیدا کرتے ہوئے بلوچستان اور کراچی میں سیکیورٹی کی صورت حال کو خراب کیا جائے۔

بھارت نے آئی سی جے میں پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی حکام کلبھوشن تک سفارتی رسائی نہیں دے رہے ہیں جبکہ پاکستان کا اصرار تھا کہ یہ سفارتی رسائی کا اہل نہیں اور آئی سی جے کے پاس اس کیس کو سننے کا اختیار نہیں ہے۔

پاکستان کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ عدالت مقدمے کو سن سکتی ہے کیونکہ اس کا تعلق اس سے براہ راست ہے۔

عدالت نے کہا تھا کہ ‘پاکستان اس مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں