اسلام آباد میں ایرانی نیوز ایجنسی سے وابستہ پاکستانی صحافی کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے اگلے ہی روز وفاقی دارالحکومت میں ایک مقامی صحافی کو مبینہ طور پر اغواء کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے سینئر نمائندے اعزاز سید نے جمعہ (2 مئی) کی رات اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بعد اسلام آباد کے شہزاد ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں ہاتھ سے لکھی شکایت درج کروائی جس کے بعد واقعے کی ایف آئی آر درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق، اعزاز سید جمعے کی شب 9 بج کر 20 منٹ پر اپنے آفس سے گھر کے لیے روانہ ہوئے۔

صحافی کا دعویٰ ہے کہ راستے میں ایک لال رنگ کی سوزوکی مہران ان کی گاڑی کے سامنے سے گزری اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی انکلیو کے نزدیک یہ گاڑی ان کی گاڑی کے آگے آکر رک گئی۔

اعزاز سید کے مطابق اسی وقت ایک موٹرسائیکل پر سوار دو افراد بھی وہاں آگئے جن میں سے ایک نے ماسک سے اپنا چہرہ چھپا رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی نیوز ایجنسی سے منسلک مقامی صحافی پر حملہ

ایف آئی آر میں صحافی نے دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد نے ان کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور گاڑی سے اترنے کا مطالبہ کیا، جبکہ دو افراد نے گاڑی کا دروازے کھولنے کی کوشش بھی کی۔

صحافی کے مطابق ایک مشتبہ اغوا کار کے ہاتھ میں پستول بھی موجود تھی۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگاتے ہوئے صحافی نے اپنی گاڑی کا رخ موڑا اور تیزی سے وہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

ڈان سے گفتگو میں اعزاز سید کا کہنا تھا کہ 2010 میں بھی انہیں مبینہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا اور نامعلوم افراد نے ان کے گھر پر حملہ کردیا تھا۔

صحافی کے مطابق حملہ آوروں نے گھر کا باہری دروازہ لاک کرتے ہوئے ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں