اسلام آباد: چودھویں قومی اسمبلی کا چوتھا پارلیمانی برس مکمل ہوگیا، 69 ارکان قومی اسمبلی نے کسی قسم کی کارروائی میں حصہ نہیں لیا، اسمبلی کے اجلاسوں میں حاظری کی اوسط شرح 65 فیصد سے کم ہوکر 60 فیصد رہی۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک "فافن " نے قومی اسمبلی کی سالانہ کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یکم جون 2013 کو وجود میں آنے والی قومی اسمبلی نے پہلے پارلیمانی سال میں 100 دن، دوسرے میں 109 دن، تیسرے میں 103 دن جبکہ چوتھے پارلیمانی سال میں 102 دن کام کیا۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر 86 دن اسمبلی میں حاظر رہے، وزیراعظم نواز شریف صرف 6 دن جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ 64 دن قومی اسمبلی آئے۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ 82 دن، پیپلز پارٹی کے نوید قمر 79 دن، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیر پاو 77 دن، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی 75 دن، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور 71 دن، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان کے عثمان خان ترکئی 71 دن، آل پاکستان مسلم لیگ کے افتخار الدین 69 دن، مسلم لیگ ضیا کے اعجاز الحق 68 دن قومی اسمبلی آئے۔

اس کے علاوہ عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید 63 دن، بلوچستان نیشنل پارٹی کے عیسی نوری 44 دن، نیشنل پیپلز پارٹی کے غلام مرتضی جتوئی 44 دن، نیشنل پارٹی کے سردار کمال بنگلزئی 32 دن، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا فضل الرحمن 23 دن، مسلم لیگ فنکنشنل کے صدر الدین راشدی 18 دن، مسلم لیگ قائداعظم کے چوہدری پرویز الہی 16 دن، متحدہ قومی موومنٹ کے فاروق ستار 16 دن جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صرف 2 دن قومی اسمبلی تشریف لائے۔

فافن کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نواز کے 142، پیپلز پارٹی کے 33، پاکستان تحریک انصاف کے 32، متحدہ قومی مومنٹ کے 22، جمیعت علمائے اسلام کے 12 ارکان نے ایوان کی کارروائی میں حصہ لیا۔

ایوان کی کارروائی میں بالکل بھی حصہ نہ لینے والوں میں پاکستان مسلم لیگ نواز کے 47، پیپلز پارٹی کے 13، مسلم لیگ فنکنشنل کے 3 جبکہ تحریک انصاف، ایم کیو ایم، جے یو آئی ف، پاکستان مسلم لیگ اور نیشنل پیپلز پارٹی کا ایک ایک رکن شامل ہے۔

وفاقی وزرا میں سے خواجہ آصف 56 دن، غلام مرتضی جتوئی 58 دن، شاہد خاقان عباسی 62 دن، چوہدری نثار 63 دن، خواجہ سعد رفیق 66 دن، خرم دستگیر خان 69 دن، اکرم خان درانی 70 دن، احسن اقبال 73 دن، پیر صدر الدین شاہ 84 دن جبکہ سائرہ افضل تارڑ 53 دن غیر حاظر رہیں۔

فان کے مطابق اس وقت قومی اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 340 ہے، 270 ارکان براہ راست منتخب ہوئے جبکہ مخصوص نشستوں پر خواتین کی تعداد 60 جبکہ اقلیتی ارکان کی تعداد 10 ہے۔

موجودہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ نواز کے ارکان کی تعداد 189، پیپلز پارٹی کے 47، پاکستان تحریک انصاف کے 33، متحدہ قومی موومنٹ کے 23، جمیعت علمائے اسلام کے 13، آزاد ارکان 9، مسلم لیگ فنکشنل کے 5، جماعت اسلامی کے 4، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے 4، پاکستان مسلم لیگ کے 2، عوامی نیشنل پارٹی کے 2، نیشنل پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 2 ہے۔

قومی اسمبلی میں قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ ضیا، عوامی مسلم لیگ، عوامی جمہوری اتحاد پاکستان، آل پاکستان مسلم لیگ، نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن موجود ہے۔

قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال میں 14 سیشنز کے دوران 102 اجلاسوں میں 317 گھنٹوں سے زائد کی کارروائی ہوئی، اس دوران 61 بلز اور 91 قراردادیں پاس جبکہ 13 رپورٹس پیش کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق چار سال میں 1789 سوالات، 88 توجہ دلاؤ نوٹس، 3 تحریک التوا، 653 پوائنتٹس آف آرڈر، 53 احتجاج، واک آوٹس اور بائیکاٹس ہوئے۔

اس دوران 41 دفعہ کورم کی نشاندہی کی گئی، 24 مرتبہ کورم ٹوٹا جبکہ 17 دفعہ برقرار رہا، تحریک انصاف نے 19 جبکہ پیپلز پارٹی نے 18 مرتبہ کورم کی نشاندہی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں