پاناما نے تائیوان کو چھوڑ کر چین سے سفارتی تعلقات جوڑ لیے

13 جون 2017
پاناما کی نائب صدر اور وزیر خارجہ ازابیل دی سینٹ مالو (بائیں) معاہدے پر دستخط کے بعد چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے مصافحہ کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے ایف پی
پاناما کی نائب صدر اور وزیر خارجہ ازابیل دی سینٹ مالو (بائیں) معاہدے پر دستخط کے بعد چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے مصافحہ کرتے ہوئے—۔فوٹو/ اے ایف پی

پاناما سٹی: وسطی امریکی ملک پاناما نے تائیوان سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے چین سے مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاناما کے صدر جوآن کارلوس ویلیرا نے سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ 'پاناما چین کے ساتھ اپنے مکمل سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کر رہا ہے'۔

انھوں نے چین کو اپنا انتہائی قریبی ساتھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ ہمارا یہ فیصلہ ہمارے ملک اور عوام کے لیے درست راستہ ثابت ہوگا'.

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ایک چین پالیسی کو تسلیم کرتے ہیں'۔

اس حوالے سے منگل کو بیجنگ میں پاناما کی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ ایک ملاقات میں باہمی تعلقات کے قیام کے حوالے سے ایک یاداشت پر دستخط کیے، جس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ 'چین اور پاناما کے مکمل سفارتی تعلقات کا قیام تاریخی اہمیت کا حامل ہے، جس سے تاریخ کے ایک نئے خوابصورت باب کا آغاز ہو گا'۔

مزید پڑھیں: پاناما کا خود کو بلیک لسٹ کرنے والے ممالک کو سزا دینے کا فیصلہ

دوسری جانب پاناما کے فیصلے پر تائیوان نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاناما 'ڈپلومیٹک مَنی گیم' کھیل رہا ہے،انھیں پاناما کے فیصلے پر شدید تحفظات ہیں اور وہ اس کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔

تائیوان کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لی نے الزام عائد کیا، 'چین پاناما کو تائیوان اور ہمارے عوام کے خلاف بھڑکا رہا ہے'.

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ تائیوان کی خود مختاری اور قومی مفاد کو پیش نطر رکھتے ہوئے تائیوان پاناما سے اپنے تعلقات ختم کرتے ہوئے اپنے سفارت کاروں اور عملے کو واپس بلا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تائیوان میں امریکی جنگی جہاز کی لینڈنگ، چین کا احتجاج

واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنا ایک باغی صوبہ قرار دیتا ہے، دونوں ممالک خانہ جنگی کے باعث 1949 میں دولخت ہوگئے تھے اور دونوں کو دوبارہ ملانے کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد نہیں کیا جاتا۔

دوسری جانب پاناما دنیا پھر میں اُس وقت خبروں کی زینت بنا جب گذشتہ برس اپریل میں آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی مشہور لا فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے۔

تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹیو جرنلسٹس) کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والا یہ ڈیٹا ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہے جس میں درجنوں سابق اور موجودہ سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل افشا ہونے والی ان معلومات کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا جارہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں