دنیا میں ہر سال 14 جون کو خون عطیہ کرنے یا 'بلڈ ڈونر ڈے' منایا جاتا ہے جس کا مقصد خون کی محفوظ منتقلی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔

یہ دن ایسے افراد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے بھی منایا جاتا ہے جو بغیر کسی لالچ کے اپنا خون دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے عطیہ کرتے ہیں۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ عادت جسم کے لیے فائدہ مند بھی ثابت ہوسکتی ہے؟

اگر نہیں تو اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

دوران خون میں بہتری کا امکان

طبی ماہرین کے مطابق خون کا اکثر عطیہ کرنا دوران خون کے نظام میں بہتری لانے کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس سے شریانوں کو نقصان کم پہنچتا ہے جس سے خون کے بلاک ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں ایسے افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 80 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خون عطیہ کرنے والے افراد کم بیمار ہونے کے باعث ہسپتال بھی بہت کم داخل ہوتے ہیں اور وہاں بھی ان کا قیام مختصر عرصے کے لیے ہوتا ہے، جبکہ ہارٹ اٹیک، کینسر اور فالج وغیرہ کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

مفت طبی چیک اپ

خون عطیہ کرنے سے قبل لگ بھگ ہر فرد کا طبی چیک اپ ہوتا ہے جس میں جسمانی درجہ حرارت، دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور ہیموگلوبن کی سطح کو دیکھا جاتا ہے، اسی طرح خون اکھٹا کیے جانے کے بعد اسے لیبارٹری بھیجا جاتا ہے جہاں اس کے مختلف قسم کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں تاکہ جانا جاسکے کہ وہ خطرناک مرض سے آلودہ تو نہیں، جس سے لوگوں کو بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔

آئرن کی سطح متوازن رہتی ہے

صحت مند بالغ افراد کے جسم میں پانچ گرام آئرن کی موجودگی ضروری ہوتی ہے جن میں سے بیشتر خون کے سرخ خلیات میں ہوتی ہے، جبکہ بون میرو میں بھی یہ جز پایا جاتا ہے۔ جب خون عطیہ کیا جاتا ہے تو کچھ مقدار میں آئرن بھی کم ہوتا ہے، جو کہ عطیہ کیے جانے کے بعد خوراک سے دوبارہ بن جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق آئرن کی سطح میں اس طرح کی تبدیلی صحت کے لیے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس جز کی بہت زیادہ مقدار خون کی شریانوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔

لمبی زندگی کا امکان

ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ رضاکارانہ بنیادوں پر خون کا عطیہ کرتے ہیں، ان میں مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے اور اوسط عمر میں چار سال تک کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں