پاکستان اور بھارت کے خراب تعلقات کے باعث علاج کی منتظر پاکستان کی 25 سالہ کینسر کی مریضہ کو بھارتی سفارتخانے نے ویزہ دینے سے انکار کر دیا۔

علاج معالجے کی منتظر پاکستانی شہری کو بھارتی ویزہ دینے سے انکار نے مریضہ کو موت کے منہ میں دھکیل دیا۔

واضح رہے کہ لاہور کے علاقے مزنگ کی رہائشی فائزہ کو منہ کا ٹیومر ہے اور بھارت کے اندر پراشتھا ڈینٹل کالج اینڈ ہسپتال غازی آباد نے 10 لاکھ وصول کرکے پاکستانی مریضہ کو بھارت علاج کے لیے بلوایا تھا۔

فائزہ کی والدہ نے بتایا کہ بھارتی سفارت خانے نے ان کی جانب سے ویزے کے اجرا کے لیے کی جانے والی درخواست پر پاک بھارت تعلقات خراب ہونے کی بنا پر ویزہ روک رہے ہیں۔

فائزہ کے پاسپورٹ کا عکس — فوٹو: سیف اللہ چیمہ
فائزہ کے پاسپورٹ کا عکس — فوٹو: سیف اللہ چیمہ

ڈان نیوز کو موصول ہونے والے کاغذات کے مطابق بھارتی ہسپتال نے فائزہ تنویر اور ان کی والدہ کو 20 روزہ میڈکل ویزے پر علاج کے لیے بلایا تھا۔

پروین اختر کا کہنا ہے کہ مقامی ڈاکٹروں نے بتایا کہ کیموتھراپی ایک چیلنج ہوگا کیونکہ کان، ناک اور آنکھ کے قریب جس جگہ آپریشن کرنا ہے وہ انتہائی حساس ہے۔

جناح ہسپتال کی جانب سے انھیں کہا گیا تھا کہ وہ کیموتھراپی کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کے لیے فائزہ کے آنکھ کی پتلی کو نکالنا پڑے گا جس کے لیے فائزہ اور ان کی والدہ تیار نہیں ہیں۔

پروین اختر کا کہنا تھا کہ بھارت میں اس کا علاج امریکا اور سنگاپور سے سستا ہے اسی لیے علاج کے لیے وہاں جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

آئی ڈی سی ایچ کے مطابق علاج کے لیے 20 ہزار ڈالر درکار ہوں گے جس کے لیے فائزہ کے ہم جماعت دوستوں نے 16 لاکھ جمع کیا اور 10 لاکھ ہسپتال میں جمع کرائے جاچکے ہیں۔

تاہم ویزے کے مسترد ہونے کے بعد فائزہ علاج کے لیے بھارت نہیں جاسکیں گی۔

پروین اختر کا کہنا تھا کہ انھیں سفارتی عہدیداروں نے بتایا کہ اگر مشیرخارجہ سرتاج عزیز، بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو میڈیکل ویزے کے حصول کے لیے خط لکھے تو وہ علاج کے لیے جاسکتی ہیں۔

پاکستانی مریضہ فائزہ نے نجی یونیورسٹی سے کامرس میں ماسٹرز ڈگری حاصل کررکھی ہے۔

ادھر فائزہ کی والدہ نے اپیل کی ہے کہ پاک-بھارت سیاستدان اور رفاعی ادارے فائزہ کو بھارت میں علاج کے لیے ویزہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں۔

پاک-بھارت کشیدہ تعلقات

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گزشتہ رات بھی آزاد جموں و کشمیر کے نکیال اور کیانی سیکٹرز میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت افواج میں رابطے کے تمام ذرائع بحال ہیں، عاصم باجوہ

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے امریکی کوششوں کا خیرمقدم

دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑوں شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں