انسانی حقوق کی سرگرم کارکن اور وکیل عاصمہ جہانگیر نے اس حوالے سے تمام خبروں کی تردید کردی کہ وہ سپریم کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کرنے والی قانونی ٹیم کا حصہ بننے جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پیر (17 جولائی) سے پاناما پیپرز کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز ہوگا۔

میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ 'نہ ہی وزیراعظم ہاؤس نے مجھ سے اس مقدمے کے لیے رابطہ کیا ہے اور نہ ہی اس کیس کو لینا میرے فیلڈ آف لاء میں آتا ہے'۔

وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے 10 جولائی کو اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے جانے کے ایک ہفتے بعد عدالت عظمیٰ کے خصوصی بینچ نے کیس کی دوبارہ سماعت کے لیے 17 جولائی کی تاریخ مقرر کی۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم اور ان کے بچوں نے اپنے معلوم ذرائع آمدن سے زائد دولت جمع کی۔

رپورٹ میں خاندانی اثاثہ جات بنانے کے لیے وزیراعظم کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے بطور آلہ کار استعمال کا دعویٰ بھی کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے کا زور پکڑتا مطالبہ: کابینہ، اتحادیوں کا ہنگامی اجلاس طلب

جے آئی ٹی رپورٹ میں شریف خاندان کی غیر ملکی کمپنیوں کے ذریعے پاکستانی کمپنیوں میں بھاری رقوم کی 'بےقاعدہ' منتقلی کی بھی نشاندہی کی گئی۔

'ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت' کے نام سے رپورٹ میں شامل ایک سیکشن میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے صاحبزادے، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر نے جعلی دستاویزات جمع کروا کر سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

دوسری جانب ڈان اخبار کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سپریم کورٹ میں اپنے خاندان کی نمائندگی کے لیے خواجہ حارث کو نامزد کرچکے ہیں اور انہیں جے آئی ٹی رپورٹ پر نکات وار جواب تیار کرنے کی ہدایت دی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں