پاک بحریہ کی زیر صدارت ’معلومات کے تبادلے اور مشترکہ آپریشنز کی صلاحیت‘ کے موضوع پر انڈین اوشن نیول سمپوزیم (آئی او این ایس) کے ورکنگ گروپ کا اسلام آباد میں دو روزہ اجلاس شروع ہوگیا۔

ورکنگ گروپ دس رکن ممالک پر مشتمل ہے جن میں آسٹریلیا، ایران، بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، تھائی لینڈ، سنگا پور، عمان، فرانس اور متحدہ عر ب امارات شامل ہیں۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ پاکستان ’آئی او این ایس‘ کی سرگرمیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

سال 2015 میں پاک بحریہ نے اسی موضوع پر کراچی میں آئی او این ایس ورکنگ گروپ اور آئی او این ایس تمہیدی ورکشاپ کا انعقاد کیا تھا۔

اسلام آباد میں منعقدہ ’آئی او این ایس‘ کے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیف آف نیول اسٹاف (آپریشنز) ریئر ایڈمرل محمد فیاض جیلانی نے عالمی میری ٹائم کمیونٹی میں بحرِ ہند کی افادیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کی دولت سے مالا مال ہونے کی وجہ سے بحرِ ہند کو سکیورٹی اور ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔

میری ٹائم خطرات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے میں میری ٹائم سیکیورٹی کو لاحق خطرات بنیادی طور پر دہشت گردی، بحری قزاقی اور منشیات و انسانی اسمگلنگ جیسے ہم عصر خطرات سے جنم لیتے ہیں، اس لیے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے ضمن میں مشترکہ میری ٹائم سکیورٹی ناگزیر ہو گئی ہے۔

ریئر ایڈمرل فیاض جیلانی نے کہا کہ پاک بحریہ میری ٹائم ماحول کو درپیش چیلنجز کا مکمل ادراک رکھتی ہے اور مشترکہ میری ٹائم سیکیورٹی کے تصور پر پختہ عقیدہ رکھتے ہوئے دوسری اتحادی اقوام کے ساتھ مل کر میر ی ٹائم سکیورٹی اور بحری قزاقی کی بیخ کنی کے آپریشنز میں بھر پور کردار ادا کر رہی ہے۔

انڈین اوشن نیول سمپوزیم ایک کثیر القومی فورم ہے جس کا قیام سال 2008 میں عمل میں آیا، جبکہ پاکستان مارچ 2014 میں اس کا رکن بنا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں