کولمبو: سری لنکا کی حکومت نے 1 ارب 50 کروڑ امریکی ڈالر میں اپنی ایک بندرگاہ کا 70 فیصد حصہ 99 سال کی لیز پر چین کو دینے کا معاہدہ کرلیا۔

سری لنکا نے چینی حکام کی جانب سے دیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے بوجھ سے نکلنے کے لیے اپنی بندرگاہ کو لیز پر دینے کا فیصلہ کیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق چین اور سری لنکا کے درمیان 6 ماہ قبل معاہدے کا فریم ورک تیار کرلیا گیا تھا تاہم سری لنکا میں عوامی رد عمل اور احتجاج کے باعث یہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور سری لنکن بحریہ کے درمیان مشقیں

کولمبو میں اعلیٰ چینی اور سری لنکن حکام کی موجودگی میں سری لنکا کے سرکاری ادارے سری لنکا پورٹس اتھارٹی (ایس پی اے) اور چینی کمپنی چائنا مرچنٹس پورٹ ہولڈنگ کارپوریشن نے معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدے کے مطابق چینی کمپنی سری لنکن پورٹ میں 1 ارب 12 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گی تاہم معاہدے کے اصل فریم ورک کے مطابق چین کو مذکورہ بندرگاہ کا 80 فیصد قبضہ دیا جاچکا ہے۔

سری لنکا پورٹ اتھارٹی اور چینی کمپنی برابری کی بنیاد پر بندرگاہ کے امور چلائیں گی، جس کے تحت چینی کمپنی پورٹ کے تجارتی آپریشنز چلائے گی جبکہ سری لنکن حکام اس کی سیکیورٹی کے امور سنبھالیں گے۔

یاد رہے کہ سری لنکا کے سابق صدر راجہ مہندا راجا پکسے کی انتظامیہ نے چینی قرضے سے بندرگاہ کو تعمیر کیا تھا، تاہم 2011 میں بندر گاہ کا آغاز ہونے کے باوجود سری لنکن حکام قرضے کی ادائیگی میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پریمیئرسروس:سری لنکا کا لیز پر لیا گیا مہنگاجہاز واپس

سری لنکا کی حکومت کے مطابق بندرگاہ کے قرض کی ادائیگی 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سالانہ ہے جبکہ 2016 کے اختتام پر بندگاہ کو پہلے ہی 30 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

سابق سری لنکن صدر مہندا راجا پکسے اپنے ملک کی ترقی کے لیے چین پر زیادہ انحصار کیا کرتے تھے، ان کے دور حکومت میں چین نے سری لنکا کو ایئرپورٹ، بندرگاہیں، ہائے ویز اور بجلی کے پاور پلانٹس بنانے کے لیے قرضے فراہم کیے اور سری لنکا میں سب سے بڑا سرمایہ کار بن گیا۔

سری لنکا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے پڑوسی ملک بھارت میں بے چینی پائی جاتی ہے تاہم سری لنکا کے صدر مائی تھری پالا سریسینا دونوں ممالک کو توازن میں رکھنے کی کوشش کرتے رہے۔

اس حوالے سے سری لنکن حکام نے باور کرایا تھا کہ پورٹ کی سیکیورٹی سری لنکن حکام کے پاس ہی رہے گی تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ چین بحیرہ ہند میں اس پورٹ کو اپنے فوجی اڈے کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ممتاز حسین Jul 29, 2017 06:40pm
بہترین