ن لیگ، پیپلز پارٹی کا عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 اگست 2017
لیگی رہنما حنیف عباسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
لیگی رہنما حنیف عباسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی خاتون رہنما عائشہ گلالئی کی جانب سے پارٹی چیئرمین عمران خان پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

گذشتہ روز عائشہ گلالئی نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی اور اس کی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں عزت دار خواتین کی کوئی جگہ نہیں، ساتھ ہی عائشہ گلالئی نے عمران خان کی جانب سے نامناسب پیغامات بھیجنے جانے کی بات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا تھا۔

عائشہ گلالئی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے قوم سے معافی مانگنے اور پارٹی کی سابق خاتون رہنما کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا جواب دینے کا مطالبہ کردیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ عائشہ گلالئی نے جو بیان دیا ہے، وہ تو میں نے ڈیڑھ سال قبل ہی بتادیا تھا اور قوم سے اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو تحریک انصاف کے جلسوں میں نہ بھیجنے کی درخواست کی تھی۔

حینف عباسی نے عمران خان سے اپنا موبائل فون فوری تحقیقات کے لیے پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف میں عزت دار خواتین کی کوئی جگہ نہیں،عائشہ گلالئی

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا بھی کہنا تھا کہ عائشہ گلالئی کا معاملہ قابل افسوس اور قابل جرم ہے اور اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں کہ حقیقت کیا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہماری لیڈر محترمہ بے نظیر بھٹو تھیں اور ہم اپنی پارٹی میں موجود اپنی بہنوں کی عزت اور احترام کرتے ہیں۔

مجھے عہدوں اور پیسوں کا لالچ نہیں: عائشہ گلالئی

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ ایک انسان کے لیے سب سے زیادہ اہم عزت نفس ہے اور خاص کر خواتین کے لیے یہ بہت حساس موضوع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو لوگ مجھے جانتے ہیں، ان کو پتہ ہے کہ نہ تو مجھے پیسے کا لالچ ہے اور نہ ہی عہدوں کا'۔

عائشہ گلالئی نے کہا کہ میں صرف ضمیر کی آواز پر خواتین کی بھلائی کے لیے یہ باتیں منظر عام پر لے کر آئی۔

جب عائشہ گلالئی سے عمران خان کی جانب سے بھیجے گئے ٹیکسٹ میسجز کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے ایک مرتبہ پھر یہ بات دہرائی کہ عمران خان کا بلیک بیری چیک کیا جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ خواتین کو کس طرح کے پیغامات بھیجے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلیک بیری کا تمام ریکارڈ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے پاس موجود ہے اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں ریکارڈ ٹریس کرنا مشکل نہیں ہے۔

عائشہ گلالئی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس معاملے کی تحقیقات ہوئیں تو وہ تعاون کریں گی۔

یاد رہے کہ کہ گذشتہ روز عائشہ گلالئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں پہلے پیپلز پارٹی کا حصہ تھی جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے، لیکن تحریک انصاف میں کچھ اور ہی ماحول دیکھا، پی ٹی آئی کے ماحول سے بہت سی خواتین پریشان ہیں جبکہ تحریک انصاف میں عزت دار خواتین کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے پارٹی چیئرمین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان پر مغربی ماحول کا اثر ہے، وہ شاید پاکستان کو انگلینڈ سمجھتے ہیں اور پاکستان میں مغربی ثقافت لانا چاہتے ہیں، ان کا اپنی عادتوں پر کنٹرول نہیں اور وہ غلط ٹیکسٹ میسجز کرتے ہیں۔‘

عائشہ گلالئی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر بھی الزامات لگاتے ہوئے انہیں صوبے کا ڈان قرار دیا تھا۔

پی ٹی آئی کی تردید

اگرچہ عائشہ گلالئی کے الزامات کے جواب میں عمران خان کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا، تاہم مختلف پی ٹی آئی رہنما، خاص کر خواتین پارٹی چیئرمین کے حق میں بیانات دیتی نظر آئیں۔

پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے سندھ سے تعلق رکھنے والی خاتون رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سیما ضیاء کا ایک ویڈیو پیغام ٹوئیٹ کیا، جس میں وہ عمران خان کی حمایت کرتی نظر آئیں۔

اس سے قبل گذشتہ روز پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ’پارٹی چھوڑنا عائشہ گلالئی کی مرضی تھی لیکن انہیں کسی کو بے عزت کرنے کا کوئی حق نہیں'.

شیریں مزاری نے مزید کہا کہ ’چونکہ عمران خان نے ان (عائشہ گلالئی) سے ٹکٹ دینے کا کوئی وعدہ نہیں کیا تو وہ ایک دم سے پی ٹی آئی کے خلاف ہوگئیں اور عمران خان پر ذاتی حملے کیے، خواتین سے متعلق پی ٹی آئی لیڈرشپ کا مؤقف بلکل واضح ہے جبکہ عمران خان خواتین کے ساتھ بہت عزت سے بات کرتے ہیں۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Aug 02, 2017 12:33pm
It seems Hanif Absasi has been given position of Head of Criticize Imran and PTI. This person already has allegations on him. He has to clear himself first before pointing finger on others.