پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما اور رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے پارٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو رد کر دیا۔

عائشہ گلالئی نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ میرے گھر والوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایاجارہاہے، مجھے قتل اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی گئیں ہیں لیکن میں اور میرا خاندان کسی دھمکی سے ڈرنے والا نہیں۔

گلالئی نے سیکیورٹی فراہم کرنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا شکریہ ادا کیا جبکہ تعاون کرنے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور جماعت اسلامی کا بھی شکریہ ادا کیا۔

انھوں نے کہا کہ عزت اور غیرت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گی، میری بہن قومی ہیرو ہے لیکن پی ٹی آئی نے اس کو بھی نہیں بخشا اور پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر نے ان کے زیرتعمیر ہسپتال پر دھاوا بول دیا ہے۔

عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ عمران خان کوئی خدا نہیں، ہم شخصیات اور مفادات کو نہیں مانتے، قوم کے لیے سب سے بڑا مسئلہ کردار کا ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:عائشہ گلالئی کا تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان

قومی اسمبلی سے استعفے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں اپنی نشست سے استعفیٰ نہیں دوں گی اوراپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہوں گی اور میرے خلاف بات کرنے پر تحریک استحقاق پیش کروں گی۔

انھوں نے کہا کہ میں میرٹ پر آئی ہوں اور میرا مقصدعوام کی خدمت کرنا ہے، میں نے حق بات پر تحریک انصاف کو چھوڑا لیکن تحریک انصاف نے پارٹی ٹکٹ میں میرٹ کی دھجیاں اڑائیں۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان خیبرپختونخوا میں بڑی مچھلیوں کےخلاف کارروائی کب کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ملک میں مائیں غربت سے خودکشی کررہی ہیں، پاکستان باصلاحیت لوگوں کا ملک ہے۔

عائشہ گلالئی کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کا شور شرابا کیا اور ان سے رکنیت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ عائشہ گلالئی کوخواتین کی مخصوص سیٹ پربیٹھنے کاحق نہیں، عائشہ گلالئی ایوان میں اجنبی ہیں انھیں ایوان سے نکالا جائے۔

خیال رہے کہ عائشہ گلالئی کی جانب سے گزشتہ ہفتے عمران خان پر غلط مسیج کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کو پی ٹی آئی نے رد کرتے ہوئے نوٹس بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے کی انکوائری کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی جس کو منظور کرلیا گیا تھا اور اب کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو معاملے کی انکوائری کرے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں