کابل: افغان حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی صوبے سرپُل میں 5 روز قبل یرغمال بنائے گئے 235 شہریوں کو طالبان نے رہا کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی کا کہنا تھا کہ ان شہریوں کی رہائی قبائلی بزرگوں اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ممکن ہوئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عسکریت پسندوں کے پاس اب بھی نامعلوم تعداد میں شہری موجود ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے ضلع صیاد کے مرزا والانگ میں عسکریت پسندوں نے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد 50 سے زائد شہریوں کو ہلاک کردیا تھا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: عسکریت پسندوں کے حملے میں 50 افراد قتل

ادھر طالبان کے ترجمان قاضی یوسف احمدی نے علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کی رپورٹس کو تسلیم کیا تاہم مرزا والانگ میں شہریوں کو ہلاک کرنے کی رپورٹس کی تردید کی۔

دوسری جانب صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی کا کہنا تھا کہ علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے افغان سیکیورٹی فورسز جلد آپریشن کا آغاز کردیں گی۔

خیال رہے کہ 7 اگست کو یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ افغانستان کے شمالی صوبے سرپُل کے ایک گاؤں میں عسکریت پسندوں نے حملہ کرکے بچوں اور خواتین سمیت 50 افراد کو قتل کردیا۔

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں (جن میں غیرملکی عسکریت پسند بھی شامل تھے) نے ضلع صیاد کے علاقے مرزا والانگ میں ایک سیکیورٹی پوسٹ پر حملہ کیا اور 30 گھروں کو آگ لگادی جبکہ مقامی افراد کے مطابق بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت 50 کے قریب افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔

افغان حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں میں طالبان اور داعش کے جنگجو شامل تھے، تاہم طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کے دعووں کو پروپیگنڈا قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 50 مسافر اغوا، 12 قتل

واضح رہے کہ اگرچہ طالبان اور داعش افغانستان میں ایک دوسرے کے دشمن ہیں، تاہم ان دونوں گروپوں کے جنگجو اکثر وبیشتر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مشترکہ کارروائیاں کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں رواں برس شدت پسند گروپوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوچکا ہے اور ان واقعات کے نتیجے میں اب تک 1162 عام شہری قتل اور 3581 زخمی ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں