کراچی: انسپیکٹر جنرل سندھ پولیس (آئی جی پی) اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن و امان خراب کرنے کی سازش تھی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق اپنے بیان میں اے ڈی خواجہ نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن پر حملے کی تحقیقات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے، تاہم تفتیش مکمل ہونے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے میں کون ملوث ہے اس کی قیاس آرائیوں سے تفتیش متاثر ہوتی ہے، تاہم حملہ شہر کا امن و امان خراب کرنے کی سازش تھی۔

آئی جی نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کو ہفتہ کے روز بفرزون کے علاقے میں عیدالضحیٰ کی نماز کے بعد نامعلوم ملزمان نے نشانہ بنایا، جس میں ایک سیکیورٹی گارڈ سمیت دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک حملہ اور بھی مارا گیا تھا۔

واضح رہے کہ نماز عید کی ادائیگی کے بعد ہونے والے اس قاتلانہ حملے میں خواجہ اظہارالحسن محفوظ رہے تھے۔

خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ حملہ آور ہیلمٹ اور پولیس کی وردی میں ملبوس تھے۔

بعد ازاں ایم کیو ایم سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے خواجہ اظہارالحسن پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ کراچی کا امن تباہ کرنے اور عوام کی خوشیاں چھیننے کی سازش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے اراکینِ اسمبلی کی سیکیورٹی ناقص ہے جس کے حوالے سے بار بار توجہ دلائی گئی، لیکن سندھ حکومت نے اس حوالے سے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے۔

تبصرے (0) بند ہیں