القاعدہ کے مارے جانے والے سربراہ اسامہ بن لادن کے بیٹے اور ان کے ممکنہ وارث حمزہ بن لادن نے دنیا کے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ شام میں صلیبیوں اور مخالفین کے خلاف مسلح جدوجہد میں شرکت کریں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے گذشتہ جمعرات کو عسکری تنظیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نئے آڈیو پیغام میں کہا کہ ’شام کے معاملے سے تمام دنیا کی مسلم آبادی متاثر ہوسکتی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’شام میں موجود افراد صلیبیوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی جارحیت کا مقابلہ کررہے ہیں اور تمام مسلمانوں کو ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے، ان کی حمایت کریں اور انہیں کامیاب کریں‘۔

مزید پڑھیں: اسامہ بن لادن کا بیٹا دہشت گردوں کی فہرست میں شامل

حمزہ بن لادن نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا کہ ’شام میں جاری خون ریزی کو روکنے کے لیے وہاں کے لوگوں کی حمایت کے لیے فوری طور پر، سنجیدہ اور آرگنائز طریقے سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کے بہت دیر ہوجائے‘۔

مئی 2011 میں پاکستان کے بالائی علاقے ایبٹ آباد میں امریکی اسپیشل فورسز کی کارروائی کے دوران اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد 20 سالہ حمزہ بن لادن القاعدہ میں سرگرم ہوئے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے حمزہ بن لادن کو جنوری میں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

امریکا کہ محکمہ خزانہ نے تخمینہ لگایا تھا کہ حمزہ 1989 میں سعودی عرب کے شہر جدا میں پیدا ہوئے اور ان کی والدہ اسامہ بن لادن کی تیسری اہلیہ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اُسامہ کا بیٹا والد کے قتل کا بدلہ لینے کیلئے پرعزم

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے حمزہ بن لادن کو ’خصوصی طور پر عالمی دہشت گردوں‘ کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے امریکی حدود میں آنے والے ان کے اثاثوں کو منجمند کردیا تھا۔

اس سے قبل اگست میں جاری ہونے والے آیڈیو پیغام میں حمزہ بن لادن نے سعودی عرب میں جنگجوؤں کے حمایتیوں پر زور دیا تھا کہ امریکا سے نجات کیلئے بادشاہت کا خاتمہ ضروری ہے۔

تجزیہ کار اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ القاعدہ کی قیادت سنھبالنے اور شام و عراق میں داعش کو ہونے والی شکست کو استعمال کرتے ہوئے عالمی دہشت گردوں کو القاعدہ کے بینر کے تحت متحد کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں