اینجیلا مرکل نے چوتھی مرتبہ جرمن چانسلر کا انتخاب جیت لیا

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2017
اینجیلا مرکل کو حکومت بنانے کے لیے اتحادی جماعت کی ضرورت ہوگی—فوٹو:اے پی
اینجیلا مرکل کو حکومت بنانے کے لیے اتحادی جماعت کی ضرورت ہوگی—فوٹو:اے پی

اینجیلا مرکل نے جرمنی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے چوتھی مدت کے لیے پھر چانسلر منتخب کے امکانات کو روشن کرلیا ہے۔

جرمنی میں گزشتہ 12 برسوں سے برسر اقتداراینجیلا مرکل کی جماعت کرسچین یونین (سی یو) نے انتخابات میں پورے ملک میں 33 فیصد نشستیں حاصل کیں تاہم دائیں بازو کی جماعت اےایف ڈی نے پہلی مرتبہ پارلیمنٹ میں نمائندگی حاصل کی ہے۔

انتخابات میں سی یو کے بعد دوسری پوزیشن سوشل ڈیموکریٹس اور ان کےنمائندے مارٹن اسکولز نے عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ کم ترین 20 سے 21 فیصد نشستیں حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی ہے۔

اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں 13 فیصد نمائندگی حاصل کرکے تیسرا نمبر پایا ہے تاہم چند نشستوں میں ان کی کامیابی پہلے ہی واضح تھی۔

اینجیلا مرکل کی جماعت نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی—فوٹو:اے ایف پی
اینجیلا مرکل کی جماعت نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی—فوٹو:اے ایف پی

برلن میں واقع جماعت کے مرکز میں جمع ہونے والے کارکنوں نے جرمنی کا قومی ترانہ گاتے ہوئے خوب جشن منایا۔

جرمنی کے ایوان زیریں بنڈسٹیگ میں حزب اختلاف کی بنچوں میں بیٹھ کر یہ جماعت اپنے آپ کو مزید متحرک ہوگی۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ ایوان میں داخل ہونے والی جماعت کو انتخابی مہم کے دوران جرمن وزیرخارجہ سگمار گیبرئیل نے 'حقیقی نازی' قرار دیا تھا جبکہ ان کے نمائندوں نے مہم کے آخری لمحات میں حکمراں جماعت کو مسترد کرنے کے لیے جارحانہ رویہ اپنایا تھا۔

جرمن عوام نے 12 سالہ اقتدار کے بعد ایک مرتبہ پھر اینجیلا مرکل کو منتخب کرکے جہاں ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے وہی مخالف جماعتوں کو بھی بھرپور ووٹ دے کر تبدیلی کی جانب اشارہ بھی دیا ہے۔

ایوان میں پانچ فیصد سےزیادہ نمائندگی حاصل کرنے والی دیگر جماعتوں میں فری ڈیموکریٹس سرفہرست ہے جس نے 10 فیصد کے قریب کامیابی سمیٹی اور بائیں بازو کی سرمایہ داری مخالف جماعت اور گرینز دونوں نے 9 فیصد کے قریب نشستیں حاصل کرلی ہیں۔

خیال رہے کہ اینجیلا مرکل کامیابی کے باوجود اپنی اکثریت کو برقرار رکھنے میں ناکام ہوئی ہیں اور اب انھیں اقتدار کے لیے اتحادی جماعت کا سہارا لینا پڑے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں