اگرچہ حکومت نے الیکشن بل 2017 میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ہونے والی تبدیل کو پرانی شکل میں بحال کردیا ہے، لیکن اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ اس میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر محسن عزیز نے اپنی جماعت کے اسی مطالبہ کو دہراتے ہوئے کہا کہ معلوم ہونا چاہیے کہ کس کے کہنے پر ختم نبوت کے حلف نامے کو آخری وقت میں تبدیل کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ 'ایک مسلمان ملک ہوتے ہوئے ایسی تبدیلی کرنا ہمارے لیے انتہائی شرمناک بات ہے، لہذا ہمارا مطالبہ بہت ہی اصولی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ اس حوالے سے کارروائی عمل میں لائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کروانے کا حکم دیا ہے، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کو شاید یہ بات معلوم ہے کہ اس حلف نامے کی تبدیلی کے پیچھے کون لوگ ملوث ہیں، اسی وجہ سے وہ انکوائری کروانے میں زیادہ سنجیدہ نہیں نظر آتی۔

سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ الیکشن بل 2017 کی منظوری سے قبل وزیر قانون زاہد حامد کو ختم نبوت کے حلف نامے میں ہونے والی اس تبدیلی کے بارے میں معلوم تھا، تاہم اُس وقت ان کا مؤقف تھا کہ اس تبدیلی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیں: ختم نبوت حلف نامے کی بحالی کیلئے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم منظور

خیال رہے کہ قومی اسمبلی الیکشن ایکٹ 2017 کی وجہ سے ختمِ نبوت حلف نامے میں رونما ہونے والی تبدیلی کو اپنی پرانی شکل میں واپس لانے کے لیے ترمیمی بل منظور کرچکی ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی وجہ سے جنرل الیکشن آرڈر 2002 میں احمدی عقائد کے حوالے سے شامل کی جانے والی شقیں ’سیون بی‘ اور ’سیون سی‘ بھی خارج ہوگئی تھیں جو اب ترمیمی بل کی وجہ سے واپس اپنی پرانی حیثیت میں بحال ہوجائیں گی۔

مذکورہ شقوں کے مطابق انتخابی عمل میں حصہ لینے پر بھی احمدی عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کی حیثیت ویسی ہی رہے گی جیسا کہ آئین پاکستان میں واضح کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ پارلیمانی لیڈروں کی جانب سے ختمِ نبوت حلف نامے میں آنے والی تبدیلی کو اپنی پرانی حیثیت پر فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی اسے بطور غلطی تسلیم کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں