اسلام آباد: سربراہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا فیصلہ وہاں کے عوام کے ریفرنڈم کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’فاٹا کے عوام اگر باغی ہیں تو آپ ان سے ایک لاکھ افراد ملیشیا اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کیوں لیتے ہیں؟‘

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کو ایک شفاف وفاق میں تبدیل کیا جائے جس میں تمام قومیں اپنے اپنے علاقوں میں ہوں تو پاکستان ایک بہترین ملک بن جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ آئین میں اعتراضات کی گنجائش ہے، تاہم آئین میں ہر ادارے کی حدود کی تعریف کی گئی ہے جس میں رہتے ہوئے فوج سمیت تمام ریاستی اداروں کو کام کرنا چاہیے۔‘

سربراہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ ہونا چاہیے جہاں ملک کی داخلی اور خارجی پالیسز بننی چاہیئیں، جبکہ ملک میں بسنے والی مختلف قومیتوں کے وسائل پر ان کے بچوں کو پہلا حق دیا جائے تو پاکستان بہترین ملک بن جائے گا۔‘

مزید پڑھیں:حکومتی رپورٹ میں فاٹا کی پختونخوا میں انضمام کی تجویز

سی پیک کے حوالے سے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’آپ ملک میں سی پیک بنا رہے ہیں لیکن ہر طرف تنازعات نظر آرہے ہیں، اس طرح یہ کام نہیں چلے گا۔‘

انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ملک میں امن و استحکام کے لیے افغانستان کو اس بات کی یقین دہانی کرانی ہوگی کہ وہ ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے، اس عمل سے یہاں امن آ جائے گا اور افغانستان ہمارا سب سے بہترین دوست بن جائے گا۔‘

تبصرے (0) بند ہیں