شام کی حکومت اور اس کی اتحادی فوجیوں نے دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) سے ان کے اہم علاقے القریتین کا قبضہ دوبارہ حاصل کرلیا ہے جہاں پر گزشتہ ماہ قبضہ کیا گیا تھا۔

شامی حکومت کے سینٹرل ملٹری میڈیا کے مطابق داعش کےجنگجووں کو شکست دینے کےبعد 'شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے القریتین کا انتظام وانصرام بحال کردیا ہے'۔

القریتین کا قبضہ تین ہفتوں کی لڑائی کے بعد دوبارہ حاصل کیا گیا ہے جہاں پر داعش کے خلاف شامی فوج اورروس کی چھتری تلے ایرانی حمایت یافہ ملیشیا کی لڑائی کے بعد کامیابی ملی جبکہ اس سے قبل شامی فوج شکست کھا کر علاقے کے قبضے سے محروم ہوگئی تھی۔

داعش کے لیے دوسرے ہفتے ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے اس سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی کے حمایت یافتہ اتحادیوں شامی ڈیموکریٹک فورسز نے داعش سے الرقہ کا قبضہ حاصل کرلیا تھا جبکہ مشرقی شام کے علاقے میادین سے بھی داعش کا مضبوط کنٹرول ختم کروالیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:شام:امریکی اتحادیوں نے داعش سے الرقہ ہسپتال کا قبضہ حاصل کرلیا

شامی فوج اور امریکی اتحادیوں کی جانب سے شدید نقصان پہنچائے جانے کے باوجود داعش کا شام کے مشرقی صوبے دیرالزور اور عراقی صوبے انبار پر قبضہ برقرار ہے جبکہ دیگر علاقوں میں چھوٹے چھوٹے حصوں پر بھی قبضہ ہے۔

روس کی جانب سے گزشتہ ماہ امریکا پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ شامی فوج کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کرنے میں داعش کی مدد کررہا۔

یہ بھی پڑھیں:جنگ بندی کے باوجود شامی حکومت کے حملے

ماسکو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ داعش نے ستمبر کے اواخر میں سوڈان کی سرحد پر واقع شامی علاقوں پر داعش نے حملوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے جہاں پر امریکی مشیروں کا مرکز ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایرانی اور شامی فوج کے سربراہان نے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون اور رابطوں کو بڑھانے کے لیے ایک مشترکہ مفاہمت پر دستخط کرلیے ہیں۔

اس مفاہمت کے تحت دونوں ممالک کے افواج کے تجربوں، انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

شام میں ایرانی اثر ورسوخ کے پیش نظر اسرائیل بھی خطرہ محسوس کررہا ہے جبکہ شامی حکومت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی علاقے غولان کی پہاڑیوں میں حملہ کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں