دنیا میں 196 خودمختار ملک موجود ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ اتنی ہی تعداد میں ان کے قومی پرچم بھی ہیں، جن میں تمام رنگوں کو دیکھا جاسکتا ہے، مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک رنگ ایسا ہے جس کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے؟

جی ہاں واقعی، حالانکہ وہ رنگ لوگوں کو کافی پسند بھی ہوتا ہے مگر پھر بھی ممالک کے جھنڈوں پر نظر نہیں آتا۔

اور اگر آپ وہ رنگ جاننا چاہتے ہیں تو وہ ہے ارغوانی یا عام فہم میں جامنی رنگ۔

مزید پڑھیں : رنگوں میں چھپے حیرت انگیز راز

یہ وہ رنگ ہے جسے شاہانہ حیثیت حاصل ہے، 16 ویں صدی میں انگلینڈ میں اس وقت کی ملکہ الزبتھ اول نے شاہی خاندان سے باہر اس رنگ کے ملبوسات پہننے پر پابندی عائد کی تھی، شہزادے اس اہم رنگ کے طور پر اپناتے۔

مگر کیا وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک اپنے جھنڈوں میں اس رنگ کو استعمال نہیں کرتے؟ تو اس کا جواب لاگت میں چھپا ہے۔

درحقیقت اس رنگ کی پہلی ڈائی 19 ویں صدی ایک خاص قسم کے گھونگے کی نسل سے تیار کی گئی تھی جو کہ نایاب تھی جبکہ اس سے رنگ کو کشید کرنے کا کام بھی آسان نہیں تھا۔

آسان الفاظ میں دس ہزار گھونگوں سے محض ایک گرام جامنی ڈائی تیار ہوتی تھی اور اسی وجہ سے اسے انتہائی دولت مند افراد کے لیے مخصوص کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : رنگوں کی دنیا جن کے بغیر زندگی نامکمل

اب لاگت سے ہٹ کر دیکھا جائے تو قومی پرچموں کی بڑی تعداد کو مدنظر رکھ کر بھی اس مہنگے رنگ کا حصول آسان نہیں تھا۔

1856 میں حالات اس وقت تبدیل ہوئے جب ولیم ہنری پرکین نے گھونگوں سے ہٹ کر اس ڈائی کو تیار کرنے کا آسان طریقہ دریافت کرلیا اور اس کو بڑی مقدار میں تیار کرنا آسان ہوگیا۔

اس طرح یہ رنگ عوام تک پہنچنا شروع ہوگیا اور یہی وجہ ہے کہ 196 ممالک میں سے بیشتر کے جھنڈوں پر اسے نہیں دیکھا جاسکتا۔

اس وقت بھی نہ ہونے کے برابر ممالک کے جھنڈوں میں اسے استعمال کیا جاتا ہے اور ایسا بھی 20 ویں صدی کے بعد ہوا، اس سے پہلے تو یہ کسی بھی جھنڈے کا حصہ نہیں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں