اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی جس میں فیض آباد میں ایک ہفتے سے زائد جاری دھرنے کے مظاہرین کے خلاف فوری اقدامات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی کے وزیر اعظم بننے کے بعد چوہدری ثنار کی ان سے یہ پہلی ملاقات تھی۔

خیال رہے کہ سابق وزیر داخلہ نے ریاستی اداروں سے محاذ آرائی کی پارٹی پالیسی کی مخالفت کی تھی اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا۔

ملاقات میں چوہدری نثار نے کہا کہ دھرنے کے باعث جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلاآباد کے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے اور اسلام آباد کے عام عوام کو پریشانی میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: ضلعی انتظامیہ کو مظاہرین کو کل تک ہٹانے کی ہدایت

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے فوری اقدامات کریں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ نہ صرف جڑواں شہروں کے عوام کو پریشانی کا سامنا ہے بلکہ موٹرویز پر میٹرو پروجیکٹ کا کام سست ہونے سے پورے ملک پر اثر پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف کام کی رفتار تیز کرنے سے نہیں بلکہ شہریوں کی پریشانی حل کرنے کے لیے عوام کو متبادل راستے دینے کی ضرورت ہے۔

دریں انثاء سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے فاٹا کے مختلف سیاسی جماعتوں کے نوجوانوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فاٹا کی ترقی کے لیے اسے مرکزی دھارے میں شامل کرنے اور خیبر پختونخوا سے انضمام کرنے پر متفق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’2018 سے قبل فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام‘

انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر اعلی سطح کمیٹی آئینی، انتظامی اور قانونی معاملات پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔

وفد کے ممبروں نے بتایا کہ فاٹا کے عوام اور نوجوان چاہتے ہیں کہ فاٹا کی مرکزی دھارے میں شمولیت اور خیبرپختونخوا سے انضام ہنگامی بنیادوں پر کیا جائے۔


یہ خبر 17 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں