زمبابوے میں 37 سال بعد تبدیلی

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2017

جنوبی افریقی ملک ’زمبابوے‘ گزشتہ ہفتے سے عالمی خبروں کی زینت بنا ہوا ہے، کیوں کہ وہاں سے 37 سالہ حکومتی اقتدار کے خاتمے کی خبریں آرہی ہیں۔

اگرچہ آزاد ذرائع سے مکمل طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ 18 نومبر تک فوج نے ملک کے اقتدار پر مکمل کنٹرول کرلیا تھا، مگر زمبابوے کے عوام جمہوری حکومت کے خاتمے پر بہت پرجوش دکھائی دیئے۔

زمبابوے کے عوام نے سڑکوں پر نکل کر نہ صرف فوج کی حمایت کی، بلکہ موگابے کی 37 سالہ حکومت کے جلد سے جلد خاتمے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک کی فوج 93 سالہ صدر رابرٹ موگابے کے اقتدار کا خاتمہ کرنے کے لیے میدان میں آئی۔

فوج نے جہاں دارالحکومت ہرارے کا کنٹرول سنبھالا، وہیں متعدد حکومتی اداروں پر بھی قابض ہوگئی جبکہ عمر رسیدہ صدر کو بھی گھر میں نظر بند کردیا گیا۔

اگرچہ زمبابوے فوج کے سربراہ کانسٹسٹینو نے حکومت کا تختہ الٹنے کی خبروں کی تردید کی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے حکومت کو خبردار بھی کیا کہ فوج کوئی بھی قدم اٹھا سکتی ہے۔

زمبابوے کی فوج کی جانب سے صدر رابرٹ موگابے کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا گیا، تاہم وہ عہدہ صدارت پر قائم رہنے پر بضد ہیں۔

علاوہ ازیں ملک میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کشیدگی اور غیر یقینی صورتحال کے باعث زمبابوے کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور رابرٹ موگابے کی مخالفت میں مظاہرے کیے۔

اگرچہ رابرٹ موگابے کی حمایت میں بھی چند ریلیاں نکالے جانے کی اطلاعات ہیں، تاہم سڑکوں پر زیادہ تر ان سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرنے والے افراد ہیں۔

— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے  پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی
— فوٹو: اے پی