بنوں: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ پاک فوج ان کی جماعت کی مدد کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیت سکتی تھی۔

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں علماء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی حفاظت کے لیے ’بندوق کلچر‘ کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی اور یہ جے یو آئی (ف) کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آرمی کی طرح ملک میں علماء، طلبہ اور سیاسی کارکنان کی بڑی تعداد نے بھی اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔

مزید پڑھیں: مستونگ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےقافلے کےقریب دھماکا،25 جاں بحق

کانفرنس میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی سمیت جماعت کے دیگر قائدین بھی موجود تھے۔

یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کئی خودکش حملوں میں بال بال بچ چکے ہیں جبکہ ان کی جماعت کے قائدین اور کارکنان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہونے والے خودکش حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے ملک میں دہشت گردی اور عسکریت پسندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’اسلحہ کلچر‘ ملک کو غیر مستحکم بنا رہا ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے کارکنان اپنے سیاسی حریف کے خلاف کبھی بھی ہتھیار نہیں اٹھائیں گے بلکہ ان کا مقابلہ سیاست سے ہی کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 2018 انتخابات: پی ٹی آئی اور جے یو آئی (س) مشترکہ لاحہ عمل بنانے پر متفق

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے الزام لگایا کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے نوجوان پاکستانیوں کو ہتھیار اٹھانے پر اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ان کی جماعت پارلیمانی سیاسیت پر یقین رکھتی ہے اور ملک میں جمہوری نظام کے تحفظ کے لیے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں کوئی بھی جماعت جے یو آئی (ف) کی مدد کے بغیر حکومت قائم نہیں کر سکتی اور ملک میں نوجوان نسل کو بچانے اور مدرسوں کی حفاظت کے لیے ان کی یہ حکمت عملی ہے کہ اپنی سیاسی حریفوں کا مقابلہ سیاسی محاظ پر کیا جائے۔

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اصلاحات اور اس کے خیبرپختونخوا کے ساتھ انضمام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت فاٹا اصلاحات اور فاٹا کی عوام کو قومی دھارے میں لانے کے خلاف نہیں ہے جبکہ یہ چاہتے ہیں کہ فاٹا کی عوام کے مستقبل کے اس اہم ترین فیصلے سے قبل مقامی عوام کی رائے ضرور لی جائے۔

مزید پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام سے متعدد معاہدے ہوئے ہیں جن کو زیرِ غور لانا چاہیے جبکہ فاٹا انضمام ایک نازک اقدام ہے جس سے قبل آئین میں اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

سیمینار سے خطاب کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ختمِ نبوت حلف نامے کو اپنی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے انتخابی قوانین میں ترامیم کیں ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے پر سیاست کر کے پارلیمنٹ میں افراتفری پھیلائی گئی جبکہ ملک کے آئین کی بنیادی شکل کو تبدیل کیے بغیر اس میں مزید ترامیم کی ضرورت ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تحریک انصاف معاشرے میں مغربی تہذیب کو فروغ دے رہے ہیں جبکہ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کی پارٹی کو خیبر پختونخوا میں اسلامی اقدار اور پختون ثقافت کو ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت میں لایا گیا۔


یہ خبر 21 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں