فیض آباد آپریشن: شیلنگ، گرفتاریاں اور جھڑپیں

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2017

کئی روز تک انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد بالآخر انتظامیہ نے فیض آباد انٹرچینج خالی کروانے کے لیے ہفتے کی صبح آپریشن کا آغاز کیا۔

دھرنے کے شرکاء کو صبح 7 بجے تک دھرنا ختم کرنے کی حتمی ڈیڈ لائن دی گئی تھی تاہم ڈیڈ لائن کے ختم ہونے کے بعد 8 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں نے دھرنے کے شرکاء کو چاروں اطراف سے گھیر کر آپریشن لانچ کر دیا۔ دھرنے کے شرکاء کے پاس شیلنگ سے بچنے کے لیے ماسک اور پتھراؤ کے لیے غلیل موجود ہیں جس سے مسلسل سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جارہا ہے۔

اب تک 150 کے قریب مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کا ایک منظر — اے ایف پی
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کا ایک منظر — اے ایف پی
ایک پولیس اہلکار غلیل کا استعمال کرتے ہوئے۔ — اے ایف پی
ایک پولیس اہلکار غلیل کا استعمال کرتے ہوئے۔ — اے ایف پی
ایک پولیس اہلکار مظاہرین کی جانب آنسو گیس کا شیل فائر کر رہا ہے۔ — اے ایف پی
ایک پولیس اہلکار مظاہرین کی جانب آنسو گیس کا شیل فائر کر رہا ہے۔ — اے ایف پی
سادہ لباس اہلکار ایک زخمی احتجاجی کو گرفتار کر کے لے جا رہے ہیں۔ — اے ایف پی
سادہ لباس اہلکار ایک زخمی احتجاجی کو گرفتار کر کے لے جا رہے ہیں۔ — اے ایف پی
ریسکیو اہلکار ایک زخمی شخص کو احتجاج کے مقام سے دور منتقل کر رہے ہیں۔ — اے ایف پی
ریسکیو اہلکار ایک زخمی شخص کو احتجاج کے مقام سے دور منتقل کر رہے ہیں۔ — اے ایف پی
پولیس اہلکار مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہونے والے ساتھی کو سہارا دے کر لے جا رہے ہیں۔ — اے ایف پی
پولیس اہلکار مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں زخمی ہونے والے ساتھی کو سہارا دے کر لے جا رہے ہیں۔ — اے ایف پی
پولیس اہلکار ایک احتجاجی کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ — اے پی
پولیس اہلکار ایک احتجاجی کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ — اے پی
احتجاج میں شامل ایک شخص آنسو گیس کا شیل واپس اچھال رہا ہے — اے ایف پی
احتجاج میں شامل ایک شخص آنسو گیس کا شیل واپس اچھال رہا ہے — اے ایف پی
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کا ایک منظر۔ — اے ایف پی
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کا ایک منظر۔ — اے ایف پی