‘باہمت خاتون کو سخت عورت کا نام دیا جاتا ہے‘

اپ ڈیٹ 27 نومبر 2017
بھومی پڈنیکر نے 2015 میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا—فائل فوٹو: ہندوستان ٹائمز
بھومی پڈنیکر نے 2015 میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا—فائل فوٹو: ہندوستان ٹائمز

اگرچہ بولی وڈ سمیت دنیا بھر میں گزشتہ چند سال سے خواتین سے متعلق معاشرے کی سوچ میں تبدیلی آنا شروع ہوئی ہے، تاہم برصغیر میں اب بھی خواتین کو کئی مشکلات درپیش ہیں۔

بولی وڈ جیسی رنگین انڈسٹری میں مرد و خواتین کی تفریق اگرچہ فلمی پردوں پر زیادہ نہیں دکھائی جاتی، لیکن درحقیقت اس دلفریب انڈسٹری میں بھی یہ تفریق موجود ہے۔

فلم انڈسٹری سمیت بھارتی معاشرے میں خواتین سے متعلق سماج کی روایتی سوچ پر پہلے بھی متعدد بولی وڈ اداکارائیں بول چکی ہیں، تاہم اب خواتین سے متعلق غلط خیالات پر بولنے والی اداکاراؤں کی فہرست میں نوجوان اداکارہ بھومی پڈنیکر کا نام بھی شامل ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’خواتین سے متعلق مردوں کی سوچ تبدیل ہو رہی ہے‘

رواں برس ریلیز ہونے والی بلاک بسٹر فلم ’ٹوائلٹ ایک پریم کتھا‘ کی ہیروئن بھومی پڈنیکر کا کہنا ہے کہ بھارتی معاشرے میں اپنے یا دیگر خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی ’باہمت خاتون کو سخت مزاج یا انتہائی مشکل عورت کے طور پر جانا یا پکارا جاتا ہے‘۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ (پی ٹی آئی) کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بھومی پڈنیکر کا کہنا تھا کہ جب فلم میں ایک خاتون ہیروئن کے طور پر کام کرتی ہے تو لوگ اس سے کئی منفی اور بیکار باتیں وابستہ کردیتے ہیں۔

بھومی پڈنیکر کے مطابق بھارتی معاشرے میں ہر جگہ یہاں تک ان کے اپنے خاندان میں ہی جب انہوں نے بتایا کہ وہ ایک اداکارہ بننا چاہتی ہیں تو ہر کسی نے غصے کا اظہار کیا، کیوں کہ انہوں نے بھی ایک فلمی اداکارہ کے ساتھ کئی غلط باتیں یا چیزیں وابستہ کر رکھی تھیں۔

انہوں نے اپنے تجربے کی بنیاد پر بات کی کہ انہوں نے محسوس کیا ہے کہ بھارتی معاشرے میں اگر کوئی لڑکی یا خاتون باہمت ہے، وہ اپنے اور دیگر خواتین کے حقوق کے لیے بات کرتی ہے، تو لوگ اسے مشکل یا سخت مزاج خاتون قرار دینے سمیت اسے سمجھ نہ آنے والی خاتون بھی کہتے ہیں۔

بھومی پڈنیکر نے یہ بھی کہا کہ بولی وڈ بھی خواتین کرداروں کو معاشرے میں اس طرح مضبوط کرکے دکھانے میں ناکام ہوچکا ہے، جس طرح مرد کرداروں کو مضبوطی سے دکھایا جاتا ہے۔

ان کے مطابق وہ بھارتی رسم و رواج کی مخالف نہیں ہیں، تاہم معاشرے کو خواتین کی اہمیت کو سمجھنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: بھومی پڈنیکر کی منفرد فلم

اداکارہ کا کہنا تھا کہ سینما کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے، اور وہ ہمیشہ ایسے ہی کردار ادا کرنا چاہتی ہیں، جو سماج میں بہتری لانے کے لیے مددگار ثابت ہوں۔

اپنے انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے اب تک 23 اسکرپٹ کو صرف اس لیے مسترد کیا کہ ان میں ایک خاتون کے طور پر بہتر کردار نہیں تھا۔

انہوں نے اپنی فلم ’دم لگا کہ ہشا‘ میں اپنے اضافی وزن کے کردار سے متعلق کہا کہ یہ ان کی خوشقسمتی ہے کہ ایک بھاری بھر کم خاتون کا کردار کرنے کے باوجود انہوں نے فلموں میں بہترین کردار ادا کیے۔

خیال رہے کہ 28 سالہ بھومی پڈنیکر نے 2015 میں آنے والی فلم ’دم لگا کہ ہشا‘ سے فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا، اس فلم میں ان کا وزن کردار کے مطابق بہت ہی بڑھا ہوا تھا۔

بھومی پڈنیکر کی دوسری بولی وڈ فلم ٹوائلٹ ایک پریم کتھا ہے، جس میں ان کا وزن پہلی فلم کے مقابلے انتہائی کم ہے، جب کہ وہ تامل اور دیگر فلموں میں بھی آنے والے وقت میں نظر آئیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں