اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیئرمین عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔

گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی 2014 میں پی ٹی وی پر حملہ کیس کو سول کورٹ منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

2014 میں عمران خان کی جماعت ڈاکٹر طاہرالقادری کی پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔

یکم ستمبر 2014 کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملے اور ریڈ زون میں توڑ پھوڑ کے دوران مظاہرین نے شاہراہ دستور پر ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر تشدد کیا۔

بعد ازاں عمران خان، طاہرالقادری اور دیگر کے خلاف ایس ایس پی جونیجو اور دیگر پانچ پولیس افسران پر ’تشدد‘ اور پبلک پراپرٹی پر حملے کا مقدمہ دائر کیا گیا۔

7 دسمبر 2017 کو چیئرمین پی ٹی آئی نے انسداد دہشت گردی عدالت سے کیس سول کورٹ منتقل کرنے کی درخواست کی تھی، کیونکہ ان کے بقول یہ کیسز ’دہشت گردی‘ کے زمرے میں نہیں آتے۔

تاہم اس حوالے سے عمران خان کے وکیل عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ قانونی طور پر درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور 300 افراد اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔‘

ملک میں ’دوہرے معیار‘ کی شکایت کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’شریف خاندان اپنی مرضی سے عدالت میں پیش ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اشتہاری قرار دیئے جانے والے اسحٰق ڈار اس وقت بھی پاکستان کے وزیر خزانہ ہیں، جبکہ وزیر اعظم شاہد خاقان میں اتنی ہمت نہیں کہ انہیں گھر بھیج سکیں۔‘

ترجمان پی ٹی آئی نے اسحٰق ڈار پر قومی احتساب بیورو (نیب) میں سفارشی افسران بھرتی کرانے کا الزام لگایا، جبکہ وزیر اعظم پر نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے وکلا کی تعیناتی شفاف ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد دھرنا: 4 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

حدیبیہ پیپر ملز کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’حدیبیہ کیس میں نیب پراسیکیوٹر عدالت میں کہتا ہے کہ نواز شریف کو جلا وطن کر دیا گیا تھا، نیب پراسیکیوٹر کو یہ نہیں معلوم کہ نواز شریف، پرویز مشرف کے ساتھ معاہدہ کر کے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں شہادتیں مکمل ہو چکی ہیں اور آئندہ برس کے آغاز میں نیب ریفرنسز پر فیصلہ آجانا چاہیے۔

بابر اعوان کی عمران خان سے ملاقات

دوسری جانب سینئر وکیل بابر اعوان نے عمران خان سے ملاقات کی جس میں آئینی، قانونی اور سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور عمران خان نے ڈاکٹر بابر اعوان کو درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔

ملاقات میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے لیے سیاسی سطح پر کوششیں تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ فاٹا پیکج اسمبلی میں پیش نہ کر کے حکومت نے عوام دشمنی کا ثبوت دیا لیکن حکمراں سن لیں، فاٹا خیبر پختونخوا میں ضرور ضم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی اور سیاسی بحران سے بچانے کا راستہ فوری انتخاب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں