کوئٹہ میں ڈبل روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ڈیوٹی پر تعینات 2 پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا۔

ڈبل روڈ پر تازہ دہشت گرد کارروائی میں جاں بحق ہونے والے دونوں پولیس اہلکاروں کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے کوئٹہ سول ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ زخمی اہلکار کا علاج جاری ہے۔

دوسری جانب ایس ایس پی آپریشن نے واقعے کی تصدیق کی جبکہ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق واقعہ ممکنہ طور پر ٹارگٹ کلنگ ہے۔

یہ پڑھیں: کوئٹہ میں خودکش دھماکا: پولیس اہلکار سمیت 7 افراد جاں بحق

واضح رہے کہ سال کے پہلے مہینے میں کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں کو نشانا بنانے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔

اس سے قبل نامعلوم مسلح افراد نے چکی شاہوانی کے علاقےمیں ایک پولیس چیک پوسٹ پر فائرنگ کرکے 3 پولیس اہلکار کو ہلاک کردیا تھا ۔

9 جنوری کوزرغون روڈ پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد جاں بحق جبکہ اہلکاروں سمیت 18 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: پولیس اور مسلح گینگ کے درمیان تصادم، ایک افسر شہید

مذکورہ خود کش حملے کے بارے میں انسپیکٹر جنرل (آئی جی) بلوچستان معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ وہ پیشگی طور پر یہ بتا سکتے ہیں کہ حملہ آور افغانستان سے آیا تھا۔

خیال رہے کہ حالیہ کچھ سالوں میں بلوچستان میں دہشت گردی، فرقہ وارانہ اور دیگر جرائم کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ، 61اہلکار جاں بحق، 117زخمی

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم بنانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے ساحلی پورٹ شہر گوادر سے متعدد راستوں کے ذریعے چین سے تجارت بڑھانے کے لیے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام جاری ہے جس کے تحت بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں ترقیاتی کام جاری ہیں، اس منصوبے کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ خطے اور خاص طور پر پاکستان میں معاشی تبدیلی کا باعث ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں