اسلام آباد: قومی اسمبلی نے امریکا کی جانب سے قبائلی علاقوں میں حالیہ ڈرون حملے کو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے وزارت دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر حکومتی موقف سے ایوان کو آگاہ کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں امریکی ڈرون حملے، ویزا آن آرائیول کی پالیسی کی بحالی اور بین الاقومی نقشوں میں کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ دکھانے سمیت سیکیورٹی معاملات زیر غور لائے گئے۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن کے ارکان کے ساتھ ساتھ حکومتی نشستوں کی جانب سے ڈرون حملے کی سختی سے مذمت کی گئی۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی ڈرون حملہ: امریکی سفارتخانے کی جانب سے پاکستانی دعویٰ مسترد

اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے وزارت دفاع کو حکم دیا کہ وہ ایوان کو اس معاملے پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ پاکستان اور امریکی ریاستوں کے درمیان موجودہ صورتحال میں ڈرون حملہ ملکی سالمیت کے لیے نیا خطرہ ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکا کی جانب سے قبائلی علاقوں میں مزید ڈرون حملے ہوسکتے ہیں اور دفتر خارجہ کی جانب سے صرف مذمت کافی نہیں ہے۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ امریکا سے معافی کا مطالبہ کرے ساتھ ہی اقوام متحدہ کے سامنے ڈرون حملوں کا معاملہ بھی اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان کو امریکی انتظامیہ کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں بھی جانا چاہیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کی رہنما شازیہ مری نے قومی سلامتی پر پارلیمانی اجلاس بلانے اور امریکا سے متعلق پالیسی وضح کرنے کا مطالبہ کیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ گوگل کے نقشے اور دیگر بین الاقومی اداروں کی جانب سے کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’24 جنوری کے ڈرون حملے میں عام افراد متاثر ہوئے‘

ایوان کو بتایا گیا کہ کچھ افغان مہاجرین اسکول میں پڑھائے جانے والے نصاب میں بھی کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

جس پر ایوان کی جانب سے وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے اس بارے میں پوچھے اور معلوم کرے کہ کیوں افغان مہاجرین کے کیمپ میں پاکستان مخالف نصاف پڑھایا جارہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے دفتر خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے کو گوگل اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اٹھائے۔

تبصرے (0) بند ہیں