کوئٹہ کے مضافاتی علاقے میں ہونے والے زور دار دھماکے کے نتیجے میں 6 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔

کوئٹہ کے علاقے درویش بلیلی میں قائم فرنٹئیر کور (ایف سی) کے چیک پوائنٹ پر دھماکا ہوا جس کے بعد فائرنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

سیکیورٹی عہدیدار کا کہنا تھا کہ دھماکے نوعیت کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم 'یہ خود کش حملہ نظر آرہا ہے'۔

دھماکے کے فوری بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اہلکار، پولیس، لیویز اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور جائے وقوع کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا۔

سول ہسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے شہید اور زخمی اہلکاروں کو سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔

قبل ازیں کوئٹہ کے علاقے سمنگلی روڈ پر نامعلوم افراد نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) حمید اللہ کی گاڑی پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں اسکواڈ میں شامل دو پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے تھے۔

پولیس حکام کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں ڈی ایس پی حمید اللہ محفو ظ رہے جبکہ شہید اہلکاروں کی شناخت محمد طاہر اور ایوب کے نام سے ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ: ڈی ایس پی حمید اللہ کی گاڑی پر فائرنگ، 2 اہلکار شہید

خیال رہے کہ کوئٹہ میں عوامی مراکز کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کو مسلسل نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جہاں کئی اہلکار اور شہری اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں۔

گزشتہ برس 17 دسمبر کو زرغون روڑ میں واقع بیتھل میموریل میتھوڈسٹ چرچ میں خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 خواتین سمیت 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے حوالے سے حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 4 دہشت گردوں نے چرچ پر حملہ کیا تھا جن میں سے ایک کو سیکیورٹی اہلکاروں نے چرچ کے دروازے پر ہی فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ: چرچ میں خودکش دھماکا، خواتین سمیت 9 افراد جاں بحق

اس سے قبل 25 نومبر 2017 کو کوئٹہ میں دھماکے میں 6 افراد جاں بحق جبکہ 19 زخمی ہوگئے تھے۔

کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں رواں ماہ 15 نومبر کو مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت خاندان کے چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

گزشتہ برس 9 نومبر کو کوئٹہ کے حساس علاقے چمن روڈ پر قاتلانہ حملے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) بلوچستان پولیس حامد شکیل جاں بحق ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے امن عامہ کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، تاہم شرپسند عناصر تخریبی کارروائیوں کی کوشش میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی-پیک) میں بلوچستان کے اہم کردار کی وجہ سے حکام دیگر ممالک کے خفیہ اداروں پر حالات خراب کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را'، افغانستان کی خفیہ ایجنسی 'این ڈی ایس' کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

نوٹ: یہ ابتدائی خبر ہے جس میں تفصیلات شامل کی جا رہی ہیں۔ بعض اوقات میڈیا کو ملنے والی ابتدائی معلومات درست نہیں ہوتی ہیں۔ لہٰذا ہماری کوشش ہے کہ ہم متعلقہ اداروں، حکام اور اپنے رپورٹرز سے بات کرکے باوثوق معلومات آپ تک پہنچائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں