فلسطین کے اسلامی گروہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر ہونے والے بظاہر حادثاتی دھماکے کے نتیجے میں ان کے چار نوجوان جاں بحق ہوگئے۔

فلسطینی جماعت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'ان نوجوانوں کی شہادت پر دکھ ہے جو حملے کی تیاریاں کر رہے تھے'۔

خیال رہے کہ فلسطین کی یہ جماعت اسرائیل کے خلاف استعمال کیے جانے والے ہتھیاروں کے حادثاتی دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرتی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے حادثے میں چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی، رفاہ کے علاقے میں موجود طبی حکام نے بتایا کہ دھماکا اسرائیل کی جانب سے کیا گیا تھا جبکہ اسرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حادثے میں فوج ملوث نہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی طیاروں کی غزہ پر بمباری

اسرائیل کے فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ 'حادثے کے متعلق گردش کرنے والی افواہوں کے برعکس میں بتاتا ہوں کہ اسرائیلی دفاعی فورسز کو رفاہ کے علاقے میں ہونے والے کسی حادثے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی'۔

غزہ کی پٹی پر 30 مارچ سے تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا جب فلسطینیوں نے اسرائیلی حدود سے منسلک علاقوں میں احتجاج شروع کیا۔

اسرائیلی فوج اب تک غزہ میں 31 فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہے اور احتجاج شروع ہونے کے بعد سے سینکڑوں کو فائرنگ سے زخمی بھی کرچکی ہے، جس کیے بعد اسے عالمی سطح پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

ہفتے کے روز اسرائیل اور فلسطین کے سرحدی علاقوں میں احتجاج نہیں کیا گیا۔

فلسطینی مظاہرین نے سرحدی علاقوں میں ’واپسی کی تحریک‘ شروع کر رکھی ہے اور سلسلے میں 3 ہفتوں سے سرحدی علاقے میں خیمہ کیمپ قائم کر رکھا ہے، جس کا مقصد اپنے آبائی گھروں میں واپس جانا ہے جو اب اسرائیل کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے سرحد علاقے کو نو گو ایریا قرار دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے سال 2005 میں غزہ سے اپنے فوجی دستوں اور ٹھکانوں کو ختم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مصر نے مفاہمتی معاہدے کے بعد پہلی مرتبہ غزہ کی سرحد کھول دی

اس کے بعد سے فلسطین کا محصور علاقہ اسلامی تحریک حماس کے زیرِ انتظام ہے جسے اسرائیل اور دیگر مغربی ممالک ایک دہشت گرد جماعت قرار دے دیا۔

اسرائیل نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے ساحلی علاقے میں فلسطینیوں کی نقل و حرکت اور سامان کی ترسیل پرسخت پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔


یہ خبر 15 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں