اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے احتساب عدالت کو بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف دو ریفرنسز سے متعلق بیرون ملک سے ثبوت حاصل کیے گئے تھے، لہٰذا عدالت سے درخواست ہے کہ وہ انہیں ریکارڈ کا حصہ بنائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ اور فلیگ شپ ریفرنس میں تحقیقات کرنے والی ٹیم کو غیر ملکی دائرہ کار سے باہمی قانونی معاونت (ایم ایل اے) کے ذریعے جواب موصول ہوگیا اور وہ اسے عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔

اس موقع پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے پروسیکیوشن اور وکیل صفائی کو ہدایت دی کہ وہ اس درخواست پر اپنے اعتراضات 20 اپریل تک پیش کریں۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: جلد 10 کے حصول کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دینے کی ہدایت

دوسری جانب ایون فلیڈ ریفرنس میں وکیل صفائی کی جانب سے نیب کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جرح مکمل کرلی گئی۔

سماعت کے دوران جرح کرتے ہوئے وکیل صفائی امجد پرویز کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا کہ جے آئی ٹی کی نیلسن اور نیسکول کمپنی اور اس کے بنفیشل مالکان کے حوالے سے تفصیلات مانگنے پر برٹس ورجن آئی لینڈ (بی وی آئی) کے اٹارنی جنرل دفتر کی جانب سے پہلے باہمی قانونی معاونت کی درخواست کا جواب دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

اس کے بعد جے آئی ٹی کی جانب سے دوسری مرتبہ باہمی قانونی معاونت کی درخواست دی گئی اور بی وی آئی سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف موسیک فونسیکا کی خط و کتابت کی تصدیق کردے۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نیب کے گواہ واجد ضیاء پر سخت جرح

دوران سماعت واجد ضیاء کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ایک ماہ سے زیادہ ہوگیا وہ روزانہ کی بنیاد پر عدالت میں پیش ہورہے ہیں اور یہ ان کے لیے مشکل ہے کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ اپنے دفتر کو دیکھ سکھیں جبکہ اس وجہ سے کچھ معاملات بھی زیر التواء ہیں، لہٰذا انہیں وقفے کی ضرورت ہے۔

اس دوران واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی جانب سے برٹس ورجن آئی لینڈ حکام کو باہمی قانونی معاونت کے تحت کی گئی درخواست سے متعلق خطوط پیش کیے۔

انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے نیلسن اور نیسکول کمپنیز کی تصدیق شدہ نقول، ایوسی ایشن کے دستاویزات کی تمام نقول، تبدیل شدہ دستاویزات کی نقول، دونوں آف شور کمپنیوں کے رابطے کی تفصیلات، حتمی بنفیشل مالک کی تفصیلات، رجسٹرڈ ڈائریکٹرز، ڈائریکٹرز کے امیدوار، کمپنی کے شراکت دار، ڈائریکٹرز کے رجسٹرڈ، ٹرسٹیز اور بنفیشریز کی تفیصلات فراہم کی جائیں۔

مزید پڑھیں: ’مجھے اڈیالہ جیل بھیجنے کی تیاریاں عروج پر ہیں‘

واجد ضیاء نے بتایا کہ انہوں نے جون 2012 میں برٹش ورجن آئی لینڈ کی فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے- بی وی آئی) اور موسیک فونیسکا کے درمیان ہونے والی خط و کتابت کی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی کیونکہ یہ چیز ایف آئی اے- بی وی آئی کے ڈائریکٹر ایرول جیورج اور موسیک فونسیکا کے منی لانڈرنگ رپورٹنگ افسر جے نزبتھ کے درمیان ہوئی تھی۔

واجد ضیاء کے بیان پر جرح کرتے ہوئے ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ مئی 2017 کے بعد جے آئی ٹی نے برٹش ورجن آئی لینڈ کے اٹارنی جنرل کو ایک اور باہمی قانونی معاونت کی درخواست بھیجی تھی، جس پر واجد ضیاء نے کہا کہ جون 2017 میں آخری ایم ایل اے بھیجی گئی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے ایک اور ریفرنس العزیزیہ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں واجد ضیاء کو 23 اپریل تک بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں