سعودی عرب: حکومت کی خاتون ریسلر کی مختصر لباس میں تشہیر پر معذرت

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2018
جدہ میں کنگ عبداللہ اسٹیڈیم میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے میچ میں جون سینا اور ٹرپل ایچ کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے — فوٹو: اے پی
جدہ میں کنگ عبداللہ اسٹیڈیم میں ڈبلیو ڈبلیو ای کے میچ میں جون سینا اور ٹرپل ایچ کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے — فوٹو: اے پی

سعودی عرب میں اسپورٹس حکام نے ملک میں ورلڈ ریسلنگ کی تقریب کے دوران بڑی اسکرین پر مختصر لباس میں ملبوس خواتین ریسلرز کی تشہیر پر معافی مانگ لی۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جدہ میں کنگ عبداللہ اسپورٹس اسٹیڈیم میں ہونے والے ورلڈ ریسلنگ ایونٹ میں بڑی تعداد میں مقامی خواتین اور بچوں نے شرکت کی تھی۔

اس تقریب کے دوران ایک اشتہار میں مختصر لباس میں ملبوس خاتون ریسلر کو دکھایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی خواتین نے بھی عالمی دن خوب منایا

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مذکورہ اشتہار دیکھنے والے ناظرین کا کہنا تھا ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ انکارپوریشن کے ’گریٹیسٹ رائل رمبل‘ کی متنازع تصاویر سامنے آتے ہی اشتہار کو کچھ دیر کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

سعودی جنرل اسپورٹس اتھارٹی نے آن لائن بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعے پر معذرت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو میں مختصر لباس میں ملبوس خواتین کے ’نازیبا‘ مناظر شامل تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی ایسے مقابلے نہیں دکھائیں گے جس میں خواتین ریسلرز بھی موجود ہوں۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز جدہ میں ہونے والے ڈبلیو ڈبلیو ای کی تقریب میں معروف ریسلر جون سینا، ٹرپل ایچ سمیت دیگر افراد نے شرکت کی تھی۔

اس تقریب کا انعقاد ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب سعودی حکومت عوامی تفریح پر آہستہ آہستہ اپنی پابندیاں ہٹا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں 35 سال بعد پہلی فلم ریلیز

دوسری جانب انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ڈبلیو ای نے بھی اس حوالے سے بیان جاری کیا اور کہا کہ ہم دنیا بھر میں ہونے والی ہماری تقاریب میں مقامی روایات کا خیال رکھتے ہیں۔

گزشتہ کئی ماہ سے سعودی عرب دنیا کے سامنے اپنے اعتدال پسند چہرے کو سامنے لانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے پہلے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کو ختم کیا گیا اور دسمبر میں اب پہلی مرتبہ ریاض میں صرف خواتین کے لیے کنسرٹ کا انعقاد کیا گیا۔

سعودی عرب میں کافی سخت نظام نافذ ہے مگر یہ کنسرٹ سعودی ولی عہد کے اصلاحاتی پروگرام کا حصہ تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں